لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نہیں چاہتی بیلٹ پیپر پر بلیّ کا نشان نہ ہو۔ ملک عوامی مینڈیٹ اور ووٹ کی طاقت سے چلے گا، ہم چاہتے ہیں کہ بلا ہمارے سامنے ہو۔ بانی پی ٹی آئی صاحب آپ فیڈر میں دودھ نہیں پیتے، جب آپ حلقے سے باہر کے لوگ لائیں گے تو کاغذ مسترد ہی ہوں گے۔ ہم چند ارب ڈالر ادھار پر مانگے گئے پیسے رکھ کر گزارا کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی والوں سے پوچھیں انہیں کس حکیم نے مشورہ دیا تھا کہ قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیں۔ ان سے پوچھیں کہ کس نے مشورہ دیا تھا کہ 2صوبائی اسمبلیاں توڑیں، ان سے پوچھیں کہ کس نے مشورہ دیا تھا کہ 9مئی کے واقعات کریں۔ بانی پی ٹی آئی کا آتش انتقام اور حسد ان کو لے ڈوبا۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے تھے یہ تبدیلی لائیں گے، وہ تبدیلی کے نام پر فراڈ تھا، ان کے پونے چار سال میں 1 میگاواٹ بجلی کا اضافہ نہیں ہوا۔ مسلم لیگ ن نے لوڈشیڈنگ ختم کی اور آئی ایم ایف کو خیر باد کہا۔ ہم نے ریلوے کو سیدھا کیا، موٹرویز بنائیں۔ ابھی ہم راستے میں تھے کہ چند لوگوں کی نظر لگ گئی۔ ایک چور جیل چلا گیا ہے اور باقی گھروں میں چلے گئے ہیں۔ یہ تاریخ کے کٹہرے میں مجرم بن کر کھڑے رہیں گے۔ پیپلزپارٹی نے کراچی کو کھنڈر بنا دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کام بولتے ہیں، جدید پاکستان کی تعمیر کرنے والا نوازشریف ہے۔ جرنیل یا عدلیہ کے جج جنہوں نے بے گناہوں کو جیلوں میں ڈالا وہ قوم کے مجرم ہیں۔ جنہوں نے ترقی کرتے پاکستان کو بریکس لگائی ہیں وہ تاریخ کے کٹہرے میں مجرم رہیں گے۔ ایک طرف 28 مئی والے تو دوسری طرف 9 مئی والے ہیں۔ ایک اور پارٹی والے کیا دعویٰ کر سکتے ہیں جو پندرہ سال میں کراچی کو دیا وہ ملک کو ٹرانسفر کرسکتے ہیں۔ کراچی جیسے عروس البلاد کو کھنڈر بنا دیا پھر لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتے ہیں۔ شہباز شریف ہسپتالوں کے جال بچھاتے ہیں تو تم لنگر خانے اور کٹے مرغی کی بات کرتے ہو۔ بات کارکردگی پر ہوگی، الزامات تراشی نہیں حقائق پر ہوگی۔ پی کے میں 9 سال حکومت رہی کون سا چلڈرن ہسپتال یا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بنایا۔ الیکشن، ٹوئٹر و فیس بک پر نہیں آبادیوں میں لڑا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر وہ اداروں پر حملے کرکے دائرہ اسلام قرار دے کر غدار اور بھارتی ایجنٹ کر دیتے ہیں۔