2023 ،  دہشت گردی میں 69 فیصد، جانی نقصان میں81 فیصد اضافہ

  اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستارچودھری) پاکستان میں سال 2023 کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 69 فیصد اور اس کے نتیجے میں جانی نقصان میں81 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 2015 کے بعد کسی ایک سال میں سب سے زیادہ حملے اور ہلاکتیں ہوئیں، خود کش حملوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ خیبر پختونخواہ سب سے زیادہ متاثر ہو۔ بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں بھی حملوں میں اضافہ ہوا۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفکلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھر میں 641 جنگجو حملے ہوئے جن میں 974 افراد مارے گئے جبکہ 1351 زخمی ہوئی، پکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے سیکٹروں حملوں کو ناکام بنایا ورنہ حملوں کی مجموعی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتی۔ 2023 میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 74 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستانی فورسز نے  595 جنگجو ہلاک اور 625 کو گرفتار بھی کیا۔ PICSS کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2023 کے دوران 29 خود کش حملے بھی ہوئے جو 2014 کے بعد کسی ایک سال میں سب سے زیاہ خود کش حملے تھے۔ گزشتہ سال خود کش حملوں میں 329  افراد مارے گئے جبکہ 585 زخمی ہوئے ۔ پکس کی سالانہ رپورٹ کے  مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ سب  سے زیادہ متاثرہ علاقہ رہا جہاں گزشتہ سال  419 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 620 افراد  مارے گئے جبکہ 977 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخواہ کے   نئے ضم شدہ اضلاع کی نسبت پرانے اضلاع (بندوبستی علاقوں)میں زیادہ حملے ہوئے ان علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 84 فیصد اضافہ ہوا۔ ضم شدہ اضلاع کے علاوو اضلاع میں کل 235 حملے ہوئے جن میں 336 افراد مارے گئے جبکہ 589 زخمی ہوئے۔ ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 184 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 284 افراد  مارے گئے جبکہ 388 زخمی ہوئے۔ سابقہ فاٹا میں دہشت گردی کے واقعات میں 59 فیصد اضافہ ہوا۔ بلوچستان میں 170 حملے ہوئے جن میں 285 افراد مارے گئے اور 298 زخمی ہوئے۔اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 65 فیصد اضافہ ہوا۔ سندھ میں 35 حملوں میں 39 افراد مارے گئے اور 35 زخمی ہوئے۔ اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ 2022 میں اس صوبے میں صرف 3 حملے ہوئے تھے جبکہ 2023 میں یہاں 14 حملے ہوئے جن میں میاں والی ایئر بیس پر ہونے والا ہائی پروفائل حملہ بھی شامل تھا۔ آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایک حملہ ریکارڈ کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن