بھارت کے روس سے بڑھتے تعلقات، مغربی ممالک میں شدید تشویش

روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر مغربی ممالک میں بھارت کے خلاف شدید تشویش پھیلی ہوئی ہے، برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ بھارت روس کے عزائم کی توثیق کر رہا ہے۔مغربی ممالک سمیت برطانیہ میں بھی روس اور بھارت کے بڑھتے مراسم پر شدید تحفظات پائے جارہے ہیں، برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق کرسمس پر میٹنگ میں بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ میں ایک غیر معمولی ڈیل ہوئی ہے، ملاقات میں ایک نئے عالمی نظام کے قیام پر بھارت اور روس نے اتفاق کیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ نے میٹنگ کے بعد ایک قریبی اور خصوصی سٹریٹیجک پارٹنر شپ کا اعلان کیا۔بھارتی وزیرخارجہ نے روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا، اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نئے عالمی ڈیزائن کی توثیق بھی کردی۔اخبار کے مطابق دونوں ممالک نے نئے ہتھیاروں کی مشترکہ پیداوار شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق یہ اعلان یوکرین کے لیے شدید خطرے کی گھنٹی ہے، روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں نیا حامی مل چکا ہے۔بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ نے عندیہ دیا کہ روس کے یوکرین پر غیر قانونی حملے سے بھارت اور روس کے مثبت تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ بھارت یوکرین کے معاملے پر روس کے ساتھ جا کھڑا ہوا ہے جو کہ کسی صورت بھی نیوٹرل پوزیشن نہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بھارت کے ساتھ فری ٹریڈ ڈیل کر رہے ہیں تو دوسری جانب بھارت روس کے عزائم کی حمایت کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم جہاں بھارت میں مودی سرکار کے ہاتھوں قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر چپ سادھے ہوئے ہیں، وہیں بھارت کا روس کی جانب جھکاؤ بڑھتا جارہا ہے۔اخبار میں کہا گیا کہ مودی سرکار پارلیمنٹ کو استعمال کرکے بھارتی قوانین میں بڑی تبدیلیاں لارہی ہے جسے مسلمانوں اور اقلیتوں پر مظالم کی بدترین لہر آنے کا پیش خیمہ قرار دیا جارہا ہے۔حال ہی میں ایکانومسٹ میگزین نے ڈیموکریسی انڈیکس میں بھارت کو ایک ناقص جمہوریت قرار دیا تھا، اور کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے مودی حکومت کے اقدامات کو بھارتی پارلیمانی جمہوریت کا جنازہ قرار دیا تھا۔بھارت اور روس اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے لیے مزاکرات کا آغاز کرچکے ہیں جو کہ یوکرین کے معاملے پر مغرب کے بیانیے کی نفی ہے۔

ای پیپر دی نیشن