کانگریس کی رکن اوربیرونی امداد کی منظوری دینے والی سب کمیٹی کی سربراہ نیٹا لوی نے مطالبہ کیا ہے کہ ماضی میں افغانستان کو امداد کے نام پر دیئے گئے اربوں ڈالر کے فنڈ کا آڈٹ بھی کرایا جائے۔ امریکی رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک افغان امداد کی مد میں ایک ڈالر کی بھی منظوری نہیں دیں گی جب تک انہیں یقین نہیں ہوجاتا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ کرپٹ افغان حکام، منشیات فروشوں اوردہشت گردوں کے جیبوں میں نہیں جا رہا۔ ادھر صدر حامد کرزئی نے حکومتی اہلکاروں پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سخت اقدامات کریں گے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس کٹوتی سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت پر ہورہی ہے جب امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے یہ انکشاف کیا ہے کہ بھاری رقوم کو کابل ایئرپورٹ سے بیرونِ ملک منتقل کردیا گیا ہے۔