”کنٹینرز سکینڈل“ پاکستان میں 4 مقدمات درج‘ 7 گرفتار‘ نیٹو کا کرنل عہدے سے ہٹا دیا گیا

کراچی (ریڈیو مانیٹرنگ + مانیٹرنگ نیوز + ایجنسیاں) ایساف کے پاکستان میں 11 ہزار کنٹینرز غائب ہونے کے سکینڈل میں ملوث 3 کسٹمز اہلکاروں اور متعلقہ کنٹینر کمپنی کے 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ پاکستان کسٹمز کے مقدمات درج کرانے کے بعد افغانستان میں نیٹو کے ایک لیفٹیننٹ کرنل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے بھی اپنے ذیلی ادارے کسٹم انٹیلی جنس سے غائب کنٹینر کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ تاہم چیئرمین ایف بی آر کا موقف ہے کہ 11 ہزار نہیں صرف 40 کنٹینرز غائب ہونے کا شبہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کسٹمز نے کراچی اور پشاور میں 2‘ 2 مقدمے درج کرائے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اتحادی افواج‘ افغانستان اور مناکو کی کمپنی نے سامان کے متعلق غلط بیانی کی ہے۔ مناکو کی کمپنی سافٹ ڈرنک کے نام پر شراب منگوا رہی تھی جنوری 2008ء سے مارچ 2010ء تک نیٹو کے نام پر شراب کے 51 کنٹینرز منگوائے گئے مگر شراب پاکستان میں فروخت کی گئی۔ اس گھپلے میں نیٹو کے کنٹریکٹ دینے والے محکمہ کا سربراہ بھی شامل ہے جس کے بعد نیٹو کے لیفٹیننٹ کرنل ناتھن اے رمپ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 26 مئی 2010ء کو کسٹم انٹیلی جنس نے ایف بی آر کو بھیجے گئے اپنے خط میں ایساف فورسز کے پاکستان میں 11 ہزار کنٹینرز غائب ہونے کا بتایا تھا جس پر اب ایف بی آر نے کسٹم انٹیلی جنس سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ادھر ایف بی آر ہاﺅس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین سہیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں ایساف کے تقریباً 40 کنٹینرز غائب ہونے کا شبہ ہے کیونکہ سوا 2 برس میں ایساف کے قریباً 14 ہزار کنٹینرز پاکستان پہنچے جس میں سے 99 فیصد اپنی منزل پر پہنچنے کی تصدیق ہو چکی ہے ویسے بھی 14 ہزار میں 11 ہزار غائب ہو جائیں تو باقی کیا بچے گا۔ اس لئے اخباری اعداد و شمار درست نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سکینڈل میں ملوث 3 کسٹم اہلکاروں اور متعلقہ کنٹینر کمپنی کے 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ممبر کسٹمز منیر احمد نے کہا کہ ایساف کے کنٹینرز پر ڈیوٹی وصول نہیں کی جاتی اس لئے بعض کنٹینرز غائب ہونے سے 250 ارب روپے کے محصولات کے نقصان کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

ای پیپر دی نیشن