”بھٹو ریفرنس“ سپریم کورٹ نے ابھی مظلوم فریق کو طلب نہیں کیا: احمد قصوری

کراچی (خصوصی رپورٹ) بھٹو کیس کے مرکزی فریق احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ قانون کا اصول ہے کہ جو مقدمہ براہ راست نہیں کھل سکتا وہ بالواسطہ طور پر بھی نہیں کھل سکتا۔ ایک انٹرویو میں احمد رضا قصوری نے کہا کہ کسی مقدمے میں سپریم کورٹ کے 4 اختیارات ہیں۔ پہلا آئین کے آرٹیکل 184کے تحت مقدمے کی سماعت کا، دوسرا آرٹیکل 185 کے تحت اپیل سننے کا، تیسرا 186 کے تحت مشاورت کا اور چوتھا 188 کے تحت اپنے حکم پر نظرثانی کا۔ ذوالفقار بھٹو نے اپنے مقدمے میں اپیل اور نظرثانی کے آپشن استعمال کر لئے تھے۔ اپیل مسترد ہوگئی تھی اور نظرثانی کی درخواست پر ساتوں ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا تھا کہ نظرثانی نہیں ہوسکتی۔ یوں اس کیس کا حتمی فیصلہ ہو چکا ہے۔ اب حکومت اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اسے آرٹیکل 186 کے تحت بالواسطہ طور پر کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک مقدمے میں 3 اقسام کے فریق ہوتے ہیں۔ لازمی، درست اور مظلوم۔ میں لازمی فریق ہوں اور عدالت عظمیٰ نے بھٹو ریفرنس کیس میں ابھی لازمی اور مظلوم فریق کو طلب نہیں کیا۔ مجھے بلائے بغیر انصاف کے تقاصے پورے نہیں ہوسکتے۔ خود اس لئے پیش نہیں ہوتا کہ اس کا مطلب ہوگا کہ میں نے تسلیم کرلیا کہ سپریم کورٹ کو اس مقدمے پر نظرثانی کرنے کا مشورہ دینے یا ری اوپن کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مثال بن جائے گی اور 40,40 سال پرانے مقدمے باہر آئیں گے۔ اس طرح تو معاملات ختم ہی نہیں ہوں گے۔ قانون میں کسی مجرم کیلئے کوئی سہولت نہیں۔ یہ مقدمہ صرف لوگوں کی اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ہے۔

ای پیپر دی نیشن