مکرمی!بسلسلہ ملازمت 1948ءکو میں سیالکوٹ سے گوجرانوالہ آ گیا تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد یہاں ہی کا ہو کر رہ گیا ہوں۔ 65 سال بعد ایک دوست سے سیالکوٹ ملنا تھا جو بازار سخی اعتبار میں رہتا ہے۔ ایک روز علامہ اقبال چوک سے ٹرک بازار کی طرف چل دیا اور بازار کاٹھیاں کے قریب پہنچا تو میری نظر قلعہ کی بوسیدہ سیڑھیوں پر پڑی۔ آس پاس کی صدیوں پرانی چھوٹی اینٹوں کی دیواریں جو بوسیدہ ہو چکی ہیں۔ کوہ مری بڑے بڑے پلازوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ دیکھ کر بہت دکھ ہوا ظالم انتظامیہ کو ذرا ترس نہیں آیا۔ اتنی بڑی تفریح گاہ کی افادیت کا نام و نشان ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ کیا شہر میں جگہ زمین تنگ ہو گئی ہے یہ تو سیالکوٹ کا کوہ مری تھا۔ اکثر نوجوان اور لڑکے صبح شام اوپر آ کر ورزش کرتے تھے۔افسوس کہ گھر میں بہتی اس گنگا سے مسفید ہونے کا موقع ضائع ہو رہا ہے۔قلعہ کے گرد سایہ دار درخت اور پھلواڑی لگا دی جائے تو کتنی خوبصورتی ہو‘ تمام پلازے ختم کر دئیے جائیں تو سیالکوٹ کا کوہ مری اپنی اصلی شکل میں آسکتا ہے۔ (آئی ایچ حق مغل گوجرانوالہ)