مصنف‘ شاعر و ادیب کی شاعری‘ نثر اور ادب میں انکی زبان دانی کا اسلوب و تکلم اسی علاقے کی نسبت سے نظر آتا ہے جس کا وہ پیدائشی اقامتی ہو۔ بلاشبہ اسداللہ خان غالب کو اپنی فارسی دانی پر ناز تھا لیکن یہ بات بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ وہ ایران کے باسی نہیں تھے‘ ان کا تعلق ہندوستان سے تھا اسی لئے انکی فارسی میں مقامیت کی نمایاں جھلک نظر آتی ہے۔ گو کہ علم کے معاملے میں غالب کسی اعلیٰ تعلیمی مدرسے سے مستفید نہیں ہوئے‘ لیکن آج دور جدید میں بھی کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ان کو پڑھا جا رہا ہے‘ انکی فکر آج بھی تشنہ تفہیم نظر آتی ہے۔ انہوں نے زندگی کو بطور شخص‘ جسے ملائکِ فلکی نے سجدہ کیا‘ کی آنکھ سے اس طرح دیکھا کہ اسے شاعرِ فطرت طراز کے قلم سے رقم کر ڈالا‘ انکے مرکبات میں اسی قسم کی خصوصیات پائی جاتی ہیں‘ جن کی ادبی حیثیت پر قلم اٹھا کر مقصود حسنی نے کتاب کی شکل دی ہے جو انکی بہترین کاوش نظر آتی ہے۔ ”زبان غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ“ ایک ایسی کتاب ہے جس میں غالب کے حوالے سے قدیم اور معاصر اردو کے محاوراتی چلن کا مطالعہ‘ انکے لسانی زاویے ‘مصادر ‘ غیراردومصادر‘ حقے لاحقے“کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔ مختلف شعراءنے غالب کے اسلوب کو اپنی شاعری میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے‘ جنہیں مقصود حسنی نے اس کتاب میںشامل کیا ہے۔ ان شعراءنے اس مد میں کہاں تک انصاف کیا ہے‘ اس کا فیصلہ قاری پر چھوڑا جاتا ہے۔ 302 صفحات پر مشتمل یہ کتاب نشان پبلشرز خالد پلازہ 40 اردو بازار لاہور نے شائع کی ہے جس کی قیمت 300 روپے ہے۔ فون:042-37353281 ۔ (تبصرہ .... سلیم اختر)
بک شیلف....زبان غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ
بک شیلف....زبان غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ
Jul 01, 2013