گلزار ملک
صوبائی دارالحکومت لاہو سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع قصور کی دوسری بڑی یونین کونسل نمبر 138 ”مدکے دھاریوال“ واقع ہے۔ مذکورہ گا¶ں کے مشرق میں ضلع قصور شمال میں ضلع لاہور اور وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کا فارم رائے ونڈ اور مغرب میں ڈھائی کلومیٹر کے فاصلے پر ملتان روڈ و شہر مانگا منڈی واقع ہے۔
گا¶ں مدکے دھاریوال کی آبادی تقریباً 30 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ یہاں کے بسنے والے ہزاروں افراد ایک طویل عرصہ سے بہت ساری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ یہاں کے لوگ ایک عرصہ سے زہر آلود پانی پینے پر مجبور ہیں۔ حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بچے، بوڑھے اور جوان اس زہر آلود پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس، گیسٹرو و دیگر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس زہریلے پانی کی وجہ سے غریب کاشتکاروں کے مویشی بھی متاثر ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی اس پانی کی وجہ سے فصلیں بھی تباہ ہو رہی ہیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ گا¶ں کے اندر واٹر سپلائی ٹینکی تو موجود ہے مگر یہاں کے لوگوں کو اس کے پانی کی ایک بوندھ بھی نصیب نہیں ہوتی کیونکہ واٹر سپلائی ٹنکی بند پڑی ہے اور اس کے دو کنال کے پلاٹ پر بااثر افراد نے قبضہ کر کے مویشی باندھ رکھے ہیں۔ اس پلاٹ میں نالیوں کا گندہ پانی جمع ہے۔ مذکورہ پلاٹ فلتھ ڈپو کا منظر پیش کر رہا ہے۔ عمارات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہاں کے بااثر سیاسی افراد نے جنوں اور بھوتوں کو ڈیرہ لگانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور پلاٹ کے ایک کونے پر لگے گندگی کے ڈھیروں نے بھی یہاں کے لوگوں کا جینا مشکل کر رکھا ہے۔
گوں نا گوں مسائل میں گھیرا ہوا ہے گا¶ں جہاں پر تعلیمی، معاشی پسماندگی عام ہے اس گا¶ں کو آنے والی تمام رابطہ سڑکیں کھنڈرات کا نمونہ پیش کر رہی ہیں۔ ب ارش کے بعد یہ سڑکیں جوہڑ کا نمونہ پیش کرنے لگتیں ہیں۔
سوئی گیس کی پائپ لائن گا¶ں کے قریب سے گزرتی ہے مگر یہ گا¶ں اس سہولت سے بھی محروم ہے۔
مذکورہ گا¶ں میں طلبہ کے لئے گورنمنٹ ہائی سکول تو موجود ہے مگر وہاں کی سائنس لیب نامکمل ہے۔ سکول ہذا میں ایک عرصہ سے بی ٹی آئی کی سیٹ خالی پڑی ہے تمام طلبہ پی ٹی ماسٹر کے نہ ہونے کی وجہ سے کھیلوں میں حصہ لینے سے محروم ہیں۔ طالبات کے لئے ایک ایلمینٹری مڈل سکول مذکورہ سکول کے رقبہ پر بااثر سیاسی افراد نے قبضہ کر رکھا ہے۔ گا¶ں کے معززین اور سماجی شخصیات نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور ڈی سی او قصور کو کئی بار اطلاع دی مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سکول ہذا کو ہائرسیکنڈری سکول کا درجہ دیا جائے۔ یہاں کی بہت ساری طالبات محض اس وجہ سے مڈل کے بعد اپنی تعلیم کو آگے جاری نہیں رکھ سکتیں۔ کیونکہ ہائی سکول شہر میں گا¶ں سے بہت دور واقع ہیں۔
اس گا¶ں کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ گا¶ں ہذا کے اطراف میں فیکٹریوں جن میں سینکڑوں افراد کام کرتے ہیں جنہیں شام کے بعد ڈاکو لوٹ لیتے ہیں۔ اس طرح گا¶ں کے لوگ بھی چوروں اور ڈاکو¶ں کے خوف سے ساری ساری رات آنکھوں میں بسر کرتے ہیں۔ مقامی پولیس چوکی کے ملازمین گا¶ں والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے بااثر افراد کے اشاروں پر چلتے ہیں۔
یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ گا¶ں میں پنجاب اسمبلی کے سپیکر رانا محمد اقبال خاں کے بہنوئی بھی رہائش پذیر ہیں جو نائب تحصیلدار ہیں مقامی نمبر دار بھی ہیں اس کے باوجود بھی یہ گا¶ں سہولتوں سے محروم ہے۔ گا¶ں کے معززین سید گوہر علی شاہ کاظمی، ڈاکٹر نذیر احمد، محمد اسلم چودھری اور دیگر افراد نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی گا¶ں میں آنے کی دعوت دی ہے۔