تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوںگی ”کشمیر بھارت کے سر کا تاج ہے نہ داخلی معاملہ “ بھارتی دفتر خارجہ کے بیان پر کشمیری قیادت کا شدید ردعمل

سرینگر (آن لائن) مقبوضہ کشمیرکی تمام حریت پسند جماعتوں نے خطہ کشمیر کو بھارت کا تاج قرار دینے کے بارے مےں بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک مسلمہ حقیقت ہے، تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششیں نہ پہلے کامیاب ہوئیں نہ آئندہ ہونگی ، میڈیا رپورٹ کے مطابق حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوشہ واقعہ پر سلمان خورشید کے بیان کو اشک سوئی اور حریت نے پردہ پوشی سے تعبیر کیا جبکہ محمد یاسین ملک نے حقائق اور مفاہمتی کمشن تشکیل دینے اور شبیر احمد شاہ نے اعتراف گناہ قرار دیا حریت (گ) چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے سلمان خورشید کے کشمیر سے متعلق بیان کو غیر حقیقت پسندانہ اور مسئلہ کشمیر کی تاریخی حیثیت سے انکارکے مترادف قرار دیا اور کہا کہ کشمیر نہ بھارت کا تاج ہے اور نہ یہ گھر کا معاملہ ہے بلکہ یہ غیر یقینی سیاسی صورتحال والا ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس کی متنازعہ حیثیت کو پوری عالمی برادری اور خود بھارت اور پاکستان کی حکومتوں نے بھی تسلیم کیا ہوا ہے حریت چیئرمین نے سلمان خورشید کی ٹانگ اڑانے والی بات کو بھی بے معنی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک ایسا ہی فریق ہے جیسا کہ خود بھارت ہے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک حصہ بھارت کے قبضے میں ہے اور ایک حصے پر پاکستان کا کنٹرول ہے لہذا جب بھی اس مسئلے کو حل کی بات ہوگی تو پاکستان کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر پر بات کرنے کا حق جتنا بھارت کو ہے اس سے کہیں زیادہ پاکستان کو ہے کیونکہ وہ ملک کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہا ہے ۔ چیئرمین لبریشن فرنٹ یٰسین ملک کے علاوہ سینئر حریت رہنما سید شبیر شاہ ، حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور دیگر حریت رہنماﺅں نے بھی بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کو مضحکہ خیز اور حقائق سے پردہ پوشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں شہدا کی قربانیوں کے بعد اس تنازعہ کی حقیقت چھپانا انگلی کے آگے سورج چھپانے کے مترادف ہے ۔ عالمی برادری اس تاریخی تنازع سے بخوبی واقف ہے کشمیر نہ کسی کا تاج ہے نہ اٹوٹ انگ ہے حق خودارادیت کا حصول کشمیریوں کی منزل ہے اور اس کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن