لاہور (نیوز رپورٹر) خسرہ کے باعث معصوم بچوں کا جاں بحق ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ وزارت صحت خسرہ، تشنج، خناق، تپ دق،کالی کھانسی، ٹائنسلز (ورم لوزتین) اور ملیریا پر کرڑوں روپے خرچ کر چکی ہے مگر نتائج نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار نائب صدر طبی کونسل حکیم غلام فرید میر، حکیم محمد افضل میو اور دیگر نے کیا۔ انہوں نے ایک مخصوص مافیا کی سازش کے تحت حکومتی سطح پر متبادل طریقہ ہائے علاج کے معا لجین کو خسرہ، ڈینگی فیور اور دیگر وبائی امراض کے علاج معالجہ سے منع کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اس سے پیشتر مذکورہ امراض کا گھریلو طور پر کامیاب علاج کیا جاتا رہا ہے۔ تو پھر آج کیوں اس پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ لہذا حکومت اور وزارت صحت کے اکابرین سے اپیل ہے کہ ایلوپیتھی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ متبادل طریقہ ہائے علاج کے حاملین کو بھی تمام امراض کے علاج کی اجازت دی جائے اور تعصبی عملداری کے نقصانات سے عوام الناس کو محفوظ رکھنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔