کوئٹہ : ہزارہ ٹاﺅن میں خودکش دھماکہ‘ 35 افراد جاں بحق 60 زخمی ۔۔۔ پشاور : سکیورٹی قافلے کے قریب بارود سے بھری گاڑی اڑا دی‘ 18 افراد جاں بحق

پشاور/ میرانشاہ/ وانا (نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں) پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر تھانے کے قریب سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں 18 افراد جاں بحق جبکہ 46 سے زائد زخمی ہو گئے جن میں سے متعدد کی حالت نازک ہے اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں میرانشاہ کے قریب سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا گیا جس سے 4 سکیورٹی اہلکار جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے جبکہ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے صدر مقام وانا میں سڑک کنارے بم دھماکے سے 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ آئی این پی کے مطابق پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیرتھانے کے قریب سیکورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی سمیت 10 گاڑیاں اور ایک درجن دکانیں تباہ ہو گئیں۔ 10 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، پشاور سے کوہاٹ جانے والا سکیورٹی فورسز کا قافلہ بڈھ بیر تھانے کے قریب پہنچا تو زوردار دھماکا ہوگیا، صدر زرداری، میاں نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر منور حسن، ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ‘ الطاف حسین سمیت دیگر سیاسی اور سماجی رہنماﺅں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا اور پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ بڈھ بیر میں پولیس سٹیشن کے قریب اس وقت زوردار دھماکہ ہوا جب ایف سی کا قافلہ وہاں سے گذر رہا تھا۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں بارود سے بھری گاڑی استعمال کی گئی۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق چالیس کلو گرام بارود مواد استعمال کیا گیا جس میں مارٹر شیل بھی موجود تھے۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ اے ایف پی کے مطابق مرنے والوں میں 4 بچے اور ایک خاتون شامل ہے۔ این این آئی کے مطابق بڈھ بیر میں ہونیوالے حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں الطاف جان، امجد، فاروق، غلام فاروق، گل جناب، انتظار، جمیل، لقمان، ریاست، سدارت، شیرمست، طارق شاہ، واصل، عمرانہ بی بی اور 3 نامعلوم شامل ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دھماکے کا مقدمہ بڈھ بیر تھانے میں درج کر لیا گیا۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق پشاور کے نواحی تھانہ بڈھ بیرمیں دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی سیکورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کی تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا، ڈپٹی کمشنر نے 15 افراد کے جاںبحق اور 25کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ صدر زرداری نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے ٹھوس عزم کا اظہار کیا اور کہا دہشت گرد ایسی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومتی عزم کو کمزور نہیںکر سکتے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی زخمیوں کوہر ممکن بہتر علاج فراہم کیا جائے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق 7 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ دھماکہ کے بعد حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جو کافی دیر جاری رہا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق بڈھ بیر میں دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے آئی جی خیبر پی کے سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پولیس نے دھماکے کی جگہ سے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ این این آئی کے مطابق شمالی وزیرستا ن میں میر علی روڈ پر سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 3 اہلکار جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی فورسز کا قافلہ میر علی روڈ سے گزر رہا تھا کہ سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم پھٹ گیا۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ آن لائن کے مطابق جنوبی وزیرستان میں حالات کشیدہ ہیں اور راکٹ حملے، فائرنگ اور بارودی سرنگ کے دھماکو ں میں 12 افراد زخمی ہو گئے۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے صدر مقام وانا پر اتوار کی صبح شمال کیطرف سے ٹائم سیٹ میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ میزائل کے گولے وانا رستم بازار کے قریب جا گرے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتا کہ میزائل حملوں کے بعد وزیر قبائل کے امن لشکر کے رضا کار نامعلوم افراد کی تلاش کے لئے نکلے تو تیارزہ چیک پوسٹ کے مضافاتی ایریا میں پہلے سے نصب شدہ بارودی سرنگ کے دھماکوں کی زد میں آ گئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 12 افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن ایک اور ذریعہ نے بتایا ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور زخمیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ کوئٹہ(بیورورپورٹ+نوائے وقت رپورٹ)کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاﺅن میں خود کش حملے میں دو خواتین سمیت 35سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 60سے زائد زخمی ہوگئے دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور شدید فائرنگ کاسلسلہ شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں ٹرانسفارمر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب سے 2دستی بم قبضے میں لے کر ناکارہ بنا دیئے دھماکے سے نزدیکی عمارتیں تباہ ہوگئیں واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس، بم ڈسپوزل اور ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ اتوار کی شب ہزارہ ٹاﺅن میں بلخی چوک کے قریب امام بارگاہ علی ابن ابوطالب سے کچھ فاصلے پر خود کش حملہ کیاگیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی پولیس نے علاقے کو جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی سیکرٹری صحت نے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ،سول سنڈیمن ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی اور تمام ڈاکٹروں اور عملے کو فوری طور پر ہسپتالوں میں طلب کرلیا ۔کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے اس وقت اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جب امام بارگاہ کے قریب رضاکاروں نے اسے رکنے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے بتایا دھماکے میں 10خواتین اور بچوں سمیت 29افراد جاں بحق جبکہ 50سے زائد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے خود کش حملہ آور کا سر اور جسم کے ٹکڑے قبضے میں لے لئے ہیں۔ اس بار ے میں تحقیقات کی جائیں گی اتنے سخت سیکورٹی انتظامات اور ناکہ بندی کے باوجود حملہ آور امام بارگاہ کے قریب کیسے پہنچا۔ مزید برآں وزےراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزےراعلیٰ نے اےک بےان مےں کہا انسانی جانوں سے کھےلنے والے بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہےں۔ اےسی بزدلانہ کارروائےوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے موقف کو کمزور کرنا ممکن نہےں۔ بی بی سی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک بچی سمیت 10خواتین شامل ہیں، زبیر محمود نے بتایا حملہ ایک سائیکل سوار نے کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے کوئٹہ کے علاقہ ہزارہ ٹاﺅن میں خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ خودکش حملہ آور نے برقعہ پہن رکھا تھا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے کہا ہے کہ ہزارہ میں حملہ کرنے والا خودکش حملہ آور ازبک لگتا ہے میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ روکنا مشکل ہے سکیورٹی کی خامی نہیں خودکش حملہ آور کو امام بارگاہ کے اندر داخل ہونے سے روک لیا گیا ورنہ جانی نقصان زیادہ ہوتا۔ آئی این پی کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، دھماکے سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، درجنوں دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچا، صدر زرداری اور وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، منور حسن ، الطاف حسین سمیت دیگر سیاسی سماجی رہنماﺅں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ کئی دکانیں، گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ امام بارگاہ کے قریب ہوا۔ سکیورٹی گارڈ نے مشکوک شخص کو روکنے کی کوشش کی تو مشکوک شخص نے دستی بم پھینک دیا۔ سکیورٹی گارڈ نے پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔20 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین، جعفریہ الائنس، شیعہ علماءکونسل اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے ہزارہ ٹاﺅن خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جعفریہ الائنس نے آج بروز پیر کو ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے شٹر ڈاﺅن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی عبدالخالق کا کہنا ہے کہ ہزارہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔بلوچستان کے علاقے وڈھ میں نا معلو م مسلح افراد کی مسافر کو چ پرفائرنگ سے ڈرائیور سمیت 3 افرادجاں بحق جبکہ 1 زخمی ہو گیا۔ قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے امن وامان میںخلل ڈالنے والے 12 افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق وڈھ کے علاقے میں کوئٹہ سے کراچی جانے والی مسافر کوچ پرکاکا ہیر کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میںڈرئیوار عبدالعزیزموقع پر جاں بحق جبکہ عبدالرﺅف اور میر محمد شدید زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں دکی کے علاقے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے چوکیدار کو زخمی کردیا۔ علاوہ ازیں کوئٹہ اور سنجاوی میں دو مختلف حادثات میں نو سالہ بچہ جاں بحق ایک لیویز اہلکار شدید زخمی ہو گیا۔ 

ای پیپر دی نیشن