اسلام آباد (آن لائن) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف )کے درمیان مذاکرات کا انتہائی اہم دور آج ہوگا، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خزانہ اسحاق ڈار کرینگے۔ آئی ایم ایف نے اڑھائی کھرب روپے سے زائدکے نئے ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن حکومت پاکستان کی طرف سے معذوری کے اظہار کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے یہ شرط واپس لے لی گئی۔ توقع ہے کہ ان مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے قرض کے نئے پروگرام کے لیے باضابطہ درخواست دی جائے گی اور آئی ایم ایف کا نیا پروگرام5 ارب ڈالرسے زیادہ کا ہوسکتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ قرضے کے بارے میں تفصیلات طے ہوجائینگی تاہم انہوں نے قرضے کے حجم کے بارے میں بتانے سے گریز کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ قرضہ صرف سابقہ حکومت کی طرف سے لئے گئے قرضے کی ادائیگی کیلئے لے رہے ہیں کیونکہ ہم نادہندہ نہیں ہونا چاہتے۔ انہوں نے وزارت خزانہ کے پلان بی کے بارے میں اطلاعات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہ تو ڈالر چھاپ سکتے ہیں اور نہ ہی دوسرے ذرائع سے اتنی رقم اکٹھی ہوسکتی ہے جس سے قرضہ ادا کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پروگرام سے مستقبل میں معاشی بہتری میں مدد ملے گی اور ہمارا قرضوں پر انحصار کم ہوگا۔