اسلام آباد(آن لائن) لاءاینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹ یا صوبائی حکومت کو اختیار ہے کہ وہ فوجداری مقدمات دوسری عدالت کو منتقل کرسکتی ہے تاہم اس کے لیے دوسرے صوبے کی حکومت کی رضا مندی ضروری ہوگی ، لاءکمیشن کی طرف سے فوجداری مقدمات کے انتقال کے قانون کی جاری کی گئی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ازروئے قانون فوجداری مقدمات ان مجاز فوجداری عدالتوں میں دائر ہوتے ہیں جن کی حدود اختیار سماعت میں جرم سرزد ہوا ہو تاہم بعض صورتوں میں حصول انصاف یا کسی فریق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فریقین یا گواہان کی سہولت کیلئے عدالت عالیہ اور اس طرح صوبائی حکومت کو ا ختیار دیا گیا ہے وہ مطلوبہ شرائط پوری ہونے کی صورت میں فوجداری مقدمہ کسی اور عدالت کو منتقل کرنے کے احکامات صادر کرے اور کمیشن کے مطابق جب کوئی شخص کسی فوجداری عدالت سے اپنا مقدمہ تبدیل کرانا چاہتا ہو تووہ اس عدالت میں درخواست دائر کرے گاکہ وہ مقدمہ تبدیل کروانا چاہتا ہے اس کے بعد عدالت عالیہ میں درخواست مع بیان حلفی اور منتقلی مقدمہ کی وجوہات دے گا۔ لاءکمیشن کے مطابق دفعہ 576 کی رو سے صوبائی حکومت مجاز ہے کہ سرکاری جریدے میں اعلان کے ذریعے کسی خاص مقصد یا اپیل کو ایک ہائی کورٹ سے کسی دوسری ہائی کورٹ کو یا ایک ہائی کورٹ کے ماتحت عدالت سے ہائی کورٹ کے ماتحت مساوی یا ا علیٰ اختیارات کی حامل کسی دیگر فوجداری مقدمات میں منتقل کرنے کی ہدایت کرے جب بھی وہ سمجھے کہ ایسی منتقلی انصاف کے تقاضوں کے لئے ضروری ہے یا فریقین مقدمہ یا گواہان کی عمومی سہولت کا موجب ہے تاہم شرط یہ ہے کہ کوئی مقدمہ یا اپیل کسی ہائی کورٹ کو یا کسی دیگر صوبے میں کسی دیگر عدالت کو اس صوبے کی حکومت کی رضا مندی کے بغیر منتقل نہیں کی جائے گی عدالت جس میں ایسا مقدمہ یا اپیل منتقل کی جائے اس کو اس طرح نمٹائے گی گویا وہ ایسی عدالت میں ابتدائی طور پر دائر یا پیش کی گئی ہو ۔لاءکمشن کے مطابق مزارات پر گانا بجانا قانونی طور پر جرم ہے کیونکہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا،خلاف ورزی کرنےوالے کو چھ ماہ قید اور 500روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں جبکہ ترغیب دینے والے کو بھی اسی قسم کی سزا دی جا سکتی ہے۔ مسلمانوں کے مزاروں پر موسیقی کی ممانعت کے قانون کی تشریح کرتے ہوئے لاءکمیشن نے کہا ہے کہ موسیقی زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہے ۔