احسان شوکت
azee_ahsan@hotmail.com
دہشت گردی کے خاتمے، ڈاکوو¿ں ،چوروں اور جرائم پےشہ عناصر کا گھےرا تنگ اور شہر مےں امن و امان قائم کرنے کے لئے لاہور پولےس کا کردارکلےدی حےثےت رکھتا ہے۔شہر مےں امن و امان قائم رکھنا اور قانون پر عملدرآمد کرانا ہماری اولےن ترجےح ہے ۔ان خےالات کا اظہارقائمقام سی سی پی اولاہور ذوالفقار حمےد نے اےس پی سی آئی اے لاہور عمر ورک کے ہمراہ دفتر نوائے وقت،دی نےشن اوروقت نےوزکے دورے کے دوران کےا ۔انہوںنے بتاےاکہ لاہورپولےس نے حالیہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث لشکر جھنگوی کا نیا نیٹ ورک مکمل طور پر بریک کےا اور پانچ دہشت گردوں کو گرفتار کےا ۔ ےہ ملزمان نامور شخصیات ،مذہبی راہنما،ڈاکٹرز ،ایڈووکیٹس، پروفیسرز، اینکر پرسن پر حملہ کرنے میں ملوث تھے۔جن میں شاکر علی رضوی ایڈووکیٹ ، مسعود عابد نقوی ایڈووکیٹ ،ڈاکٹر سید علی حیدر اور ان کا فرزند سید مرتضیٰ علی حیدر ، سنی تحریک کے خرم رضا قادری ، مولانا شمس الرحمن معاویہ، علامہ ناصر عباس ،سید علی حسین قزلباش ، اصغر ندیم سید ڈرامہ نگار ،رضا رومی اینکر پرسن ا ور ان جیسے دیگر حملوں سمیت 18ایسے گھناﺅنے واقعات میں ملوث تھے ۔اس درندوں کے گروہ نے 16لوگوں کو ہلاک کیاتھا۔دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کی ان سنگین وارداتوں کے پیش نظر عوام الناس میں سخت خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ سی آئی اے پولےس نے نامور مذہبی شخصےات ، ٹی وی اےنکرز، صحافےوں ، ڈاکٹرز، سےنئر اےڈووکےٹس اور اعلیٰ پولےس افسران کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کے علاوہ اہم سرکاری عمارتوںاور غےر ملکےوں کے دفاتر کوخود کش حملوں کا نشانہ بنا کر ملک مےں عدم استحکام پےدا کرنے مےں ملوث کالعدم تنظےم اورتحرےک طالبان پاکستان کے نےٹ ورک سے جڑے ہوئے 8 دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرکے نےٹ ورک کو توڑ دےا ہے۔ پولےس نے ملزموں سے خود کش جےکٹےں ، بھاری مقدار مےں بارودی مواد، ہےنڈ گرنےڈز ، لےپ ٹاپس ، کلاشنکوفےں ، پستول اور سےنکڑوں گولےاں برآمد کی ہےں ۔ گرفتار ملزموںمےں شفےق شاہ ، محمد اعظم وارڈن ، ثاقب انجم ، عبےداللہ عرف بےدی، محمد آفتاب ، قاری مشتاق، حافظ عظےم اور قاری آصف محمود شامل ہےں ۔ملزم شفےق شاہ 1992 سے اےک کالعدم مذہبی تنظےم سے منسلک ہے اور دہشت گردی کے مقدمات مےں ملوث انتہائی خطرناک اور اہم مجرموں کا قرےبی ساتھی رہا ہے جو تحرےک طالبان پاکستان کا ممبر بننے کے بعد حالےہ منصوبوں مےں مرکزی کردار کے طور پر کام کر رہا تھا۔اعظم وارڈن انتہا پسند ذہنےت کا مالک ہے جس کاتعلق کالعدم مذہبی تنظےم اور تحرےک طالبان پاکستان سے ہے۔ گرفتار ملزمان نے پنجاب ےونےورسٹی مےں ہونے والے قومی ترانہ فےسٹےول کے موقع پر سٹےج کو بم (پرےشر ککر )اور خود کش جےکٹ (فدائی حملہ )کر کے لوگوں کو مارنے کا پلان بناےا تھا لےکن سخت سکےورٹی اور پروگرام کی تبدےلی کے باعث ےہ اپنے مشن مےں کامےاب نہ ہو سکے۔ اس مقصد کے لئے تحرےک طالبان پاکستان نے 2 خود کش بمبار بھجوائے تھے جو قاری آصف محمود کے گھر مقےم رہے ۔ ملزمان نے سےنئر صحافےوں کے علاوہ سےدہ عابدہ حسےن سابق اےم اےن اے ،سابق اےڈووکےٹ جنرل اشتر اوصاف ، سابق جج ہائےکورٹ زاہد حسےن بخاری ،عبدالخبےرآزاد خطےب بادشاہی مسجد ، ڈاکٹر خادم حسےن ڈھلوں اہلسنت والجماعت لدھےانوی گروپ ، عثمان قاسمی اہلسنت والجماعت لدھےانوی گروپ، قاری سعےداہلسنت والجماعت لدھےانوی گروپ ، علامہ طاہر محمود اشرفی ، پےر ہارون گےلانی ، طےبہ خانم بخاری ، الحاج حےدر علی مرزا ، وقار الحسنےن نقوی، مشتاق حسےن جعفری، جواد نقوی ، شاکر نقوی ، توقےر حسےن بابا، بابر شاہ، فرحان ، معروف صحافی حسن عسکری ،اشتر عباس سول جج فےروز والا کچہری، محمد ےونس انچارج قائداعظم مسافر خانہ مےو ہسپتال ، سوشل سکےورٹی آفےسر شاہدرہ، بوبی ڈوگرا شاہدرہ،حاجی ناصر مالک لاہور مےرج ہال کےنٹ ، شےر مےانداد قوال ، وقار حےدر اےڈووکےٹ ، عاصمہ جہانگےر سابق صدر سپرےم کورٹ بار کے علاوہ متعدد اہم عمارات اور غےر ملکےوں کمپنےوں اور ان کے دفاتر سمےت 39 شخصےات اور جگہوں کی رےکی کر چکے تھے جنہےں انہوں نے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا تھا ۔ےہ امر قابل ذکر ہے کہ ملزمان انتہائی خطرناک حد تک سفاک اور بے رحم ہےں جنہوں نے ملک مےں تباہی اور بربادی پھےلانے کا بڑا منظم منصوبہ بنا رکھا تھا جو پےغام رسانی کے لئے ای مےل کا طرےقے کار استعمال کرتے تھے جس سے ان کا رابطہ افغانستان مےں بےٹھے کچھ ساتھےوں سے بھی آسانی سے ہو جاتا تھا۔اس کے علاوہ ملزمان لاہور کے مختلف علاقوںمےں کھلے ہوئے انٹرنےٹ کےفز کو بھی اس مقصد کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ذوالفقار حمےد نے بتاےاکہ پولےس نے ڈاکوو¿ں کے بھی بڑے منظم گروہوں کو پکڑا ہے ۔سی آئی اے پولیس نے اےک بڑی کارروائی مےں بینکوں اور اے ٹی ایم سے رقم نکلواکرنکلنے والے شہریوں کو گن پوائنٹ پر لوٹنے ،گھروں خاص کر پوش علاقوں میں ریکی کے بعد اسلحہ کی نوک پر لوٹ مار کرنے، دوران واردات مزاحمت پر 4شہریوں کو قتل کرنے کے علاوہ پولیس حراست سے ملزمان فرار کرانے اوردیگر سنگین مقدمات میں ملوث ڈاکوﺅں، راہزنوں اور اجرتی قاتلوں کے تین گروہوں کے 27ملزموں کو گرفتار کرکے ان سے قریباً ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا مال مسروقہ اور ناجائز اسلحہ برآمد کیا ہے۔ےہ ملزمان نہایت سفاک اور بے رحم ہیں جو خاتون سمیت 6افراد کو قتل اور 4پولیس اہلکاروں سمیت 5افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کرنے کے علاوہ لاہور ،قصور، اوکاڑہ، کراچی اور خانیوال میں ڈکیتی، راہزنی اورڈکیتی قتل کی درجنوں وارداتوں میں ملوث ہیں۔کل 27گرفتار ملزمان میں سے 14ملزمان عباس علی، محمد نواز،عبدالقیوم، نصرت بی بی، عامر عرف عامری،عصمت بی بی، حیدر توقیر، شہزاد احمد، محمد فاروق، محمد شفیق، محمد اشفاق، جعفر حسین، محمد ثاقب اور محمد نذیر ڈکیتی قتل،ہاﺅس رابری، قتل اور راہزنی کی 60سے زائد وارداتوں میں اشتہاری ہیں جبکہ ان کے دیگر 13ساتھی محمد وقار، نادیہ بی بی، ناصر علی، عابد علی، مرتضیٰ، مزمل حسین، کرامت علی، مشتاق احمد، ابرار احمد، ناظم علی، غلام سرور،عمران صابر اور عبدالغفوربھی ڈکیتی، راہزنی،دوران ڈکیتی قتل کی 65سے زائد وارداتوں میں ملوث ہیں۔ملزموں کی نشاندہی پر پولیس نے قریباً ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا 40تولے سونا،30تولے طلائی زیوارت,ساڑھے 38لاکھ روپے نقدی،چاندی کے زیورات، کاریں، لیب ٹاپ، آئی پیڈ، کیمرے،گھڑیاں، سونا پگھلانے کے آلات، 55موبائل فونز اور بھاری مقدار میں آتشیں اسلحہ برآمد کیا ہے۔عباس عرف اسلم ڈکیت گینگ کے ملزمان نے دوران واردات مزاحمت پر 2افراد کو قتل کرنے کے علاوہ ڈیفنس کے مختلف گھروں میں وارداتیں کرنے اوراپنے ساتھیوں کو چھڑانے کے لیے جیل وین پر فائرنگ کرکے پولیس ملازمان کو زخمی کرنے سمیت 50سے زائد وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔اسی طرح فاروق سعید سنیچر گینگ کے ملزمان نے 20سے زائد وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔مرزا عبدالغفور قاتل گینگ کے ملزمان نے پولیس حراست سے ملزمان فرار کرانے اور قصور میں مرزا رحمت بیگ کو قتل کرنے سمیت،قتل اور اندھے قتل کی 12سے زائد وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ تمام ملزمان نہایت بے رحم ہیں جوپیسوں کے لالچ میں اجرتی قاتل کے طور پر کام کرتے تھے۔عباس عرف اسلم اور فاروق سعید سنیچر گینگ کے ملزمان انٹر نیٹ کے ذریعے او اےل اےکس ویب سائٹ پر سامان فروخت کرنے کا اشتہار دیکھ کر سامان خریدنے کے بہانے ہاﺅس رابری کرنے اور بینکوں اوراے ٹی اےم سے رقم نکلوا کر جانے شہریوں کو لوٹنے میں مہارت رکھتے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان ملزمان میں تین خواتین بھی شامل ہیں یہ خواتین شہر کے مختلف پوش علاقوں میں گھروں میں ملازمت حاصل کر کے کچھ ہی دنوں میں گھروں کے حالات سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد اپنے ساتھیوں کو بلا کر لوٹ مار کر کے فرار ہو جاتے تھے۔ اےس پی سی آئی اے محمد عمر ورک کی سربراہی مےں سی آئی اے پولےس ٹےم نے مختلف معلومات اور اطلاعات کی روشنی مےں رےڈ کر کے 35 رکنی بٹ اوڈھ ڈکےت گروہ کے سرغنہ عارف عرف بٹ اوڈھ کو اس کے دےگر 6 ساتھےوں بہادر علی ، محمد ےونس عرف نےلا ، خرم عرف موٹا ، غلام رسول عرف بلا اور علی حسن کو گرفتار کر کے ان کی نشاندہی پر مختلف وارداتوں مےں لوٹے ہوئے 38 لاکھ روپے ، لاکھوں روپے مالےت کے طلائی زےورات ، موٹر سائےکلےں ، پولےس کی وردےاں اور ناجائز جدےد آتشےں اسلحہ برآمد کےا ہے۔