لاہور (افتخار عالم/ دی نیشن رپورٹ) نیشنل لاجسٹک سیل کی جانب سے کوریا سے ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے درآمد کئے گئے 10 ریلوے انجن پاکستانی ٹریکس پر چلنے کے حوالے سے ناکارہ قرار دیدیئے گئے ہیں۔ جی ایم یو تھرٹی ماڈل کے یہ لوکو موٹوز کورین کمپنی ’’کوریل‘‘ سے خریدے گئے تھے جن کا مقصد کراچی سے ملک کے بالائی حصوں تک سامان کی ترسیل تھا۔ ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ ریلوے کے 19 اور 20 گریڈ کے انجینئرز 4 بار معائنہ کے باوجود ان لوکو موٹوز کو پاکستانی ٹریک کیلئے ناکارہ قرار دے چکے ہیں۔ ان لوکوموٹوز میں ڈرائیور سے گارڈ تک سگنل بھیجنے والا بریک سسٹم نہیں۔ پاکستانی نظام کے مطابق ریلوے ڈرائیور جب بریک لگاتا ہے تو اس کا پریشر تمام کوچز میں منتقل ہوتا ہوا آخر تک جاتا ہے اور اسکے بعد گارڈ ڈرائیور کو روانگی کا سگنل دیتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس خریداری کے وقت اس بات کا دھیان نہیں رکھا گیا کہ پاکستانی ٹریکس کوریا کے ٹریکس سے مختلف ہیں اور اب حکام اپنی اس غفلت اور نااہلی کو چھپانے کیلئے بار بار انجینئرز کے ذریعے ان لوکوموٹوز کی انسپکشن کروا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آخرکار یہ لوکوموٹوز پاکستان ریلوے کی ملکیت میں دیدیئے جائینگے جو اس کیلئے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ اس حوالے سے ریلوے کے جنرل منیجر (آپریشن) انجم پرویز نے بارہا رابطہ کرنے کے باوجود فون نہیں اٹھایا۔ تاہم چیف مارکیٹنگ آفیسر زبیر شفیع غوری کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا ابھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
کورین لوکو موٹوز