اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ صباح نیوز) جوڈیشل انکوائر ی کمشنمیں تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے کہا الیکشن کمشن آئین کے تحت آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد میں ناکام رہا ہے۔ اضافی بیلٹ پیپرزکو الیکشن کمشن نے اپنی تحویل میں نہیں رکھا، پنجاب کے آراوز کی جانب سے ذمہ داریاںپوری نہ کرنے پر کارروائی ہونی چاہئے، انکو شوکاز نوٹسز جاری کئے جائیں،قانون کی سنگین خلاف ورزی کی سزا دوسال قید ہے، چیف جسٹس نے کہا اس حوالے سے ٹھوس ثبوت پیش کرنا ہوں گے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہیں آئے تو کیا اس میں الیکشن کمشن کی غلطی ہے؟ انکوائری کمشن میں پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا 2013 ء کے انتخابات میں مجموعی طور پر 9 ملین اضافی بیلٹ پیپر چھاپے گئے، تین صوبوں میں الیکشن کمشن نے بیلٹ پیپرز چھپوائے، صرف پنجاب میں ریٹرننگ افسران نے یہ کام انجام دیا۔ ریٹرننگ افسران نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی جو ڈیمانڈ دی الیکشن کمشن نے اس میں خود بخود اضافہ کیا۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے دوسرے روز بھی اپنے دلائل جاری رکھے اور کہا کمشن اس بات کاجائزہ لے قومی اسمبلی کے حلقہ 130 میں 74 ہزار اضافی بیلٹ چھاپنے کا کیا جواز تھا۔ ریٹرنگ افسران کی جانب سے الیکشن کمشن کے ہدایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔ انہوںنے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے ایک اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے دوسرا فارمولا استعمال کیا انہوں نے کہا مسلم لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کے حلقہ میں 74 ہزا ر اضافی بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈکی گئی جس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ کمشن میں ہر گواہ الگ الگ کہانی لیکر آیا۔ ریٹرننگ افسران انتخابی مواد کے محافظ تھے لیکن انتخابی بیگ ہی کھول دئیے گئے توکس چیزکے وہ مخافظ تھے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن نے کہا تھا ا نکے پاس فار م 15 موجود ہیں، موجود تھے تو اب وہ کہاں گئے۔ دوران جرح سامنے آیا ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمشن میںرابطہ نہ ہونے کے مترادف تھا اور سب کچھ ریٹرننگ افسران پر ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ انہوںنے کہا پولنگ سٹیشن کی مجموعی ذمہ داری پریذائیڈنگ افسران کی ہوتی ہے اور وہی ووٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہوتے ہیں لیکن گواہی کے دوران معلوم ہوا عام انتخابات کے دوران پریذائیڈنگ افسران کو یا تو صرف رجسٹرڈ ووٹ بھجوائے گئے تھے یا اس سے بھی کم دئیے گئے تھے، کمشن اس امرکاجائزہ لے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اوران بے ضابطگیوں کا کون احتساب کریگا، عام انتخابات میں مجموعی طور پر نو ملین اضافی بیلٹ پیپر چھاپے گئے، اضافی ووٹوں کے سلسلہ میں کوئی ہم آہنگی نظر نہیں آتی، ہر ریٹرنگ افسر ہی اپنی اپنی مرضی کا فارمولہ استعمال کرتا رہا۔ مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی گئی۔ صباح نیوز کے مطابق حفیظ پیرزادہ نے موقف اختیار کیا انکوائری کمشن نے عام انتخابات میں ہونیوالی قانونی بے قاعدگیوں پر کارروائی نہ کی تو الیکشن کمشن ناکارہ ہوجائیگا۔ انکا کہنا تھا بلوچستان میں انجینئرڈ انتخابات ہوئے مرضی کے نتائج تیار کئے گئے۔ چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا آپ کس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں انتخابات انجینئرڈ تھے۔