اب BBC کا کہیںیہ رول تو نہیں کہ بنگلہ دیش والا معاملہ دوبارہ دہرانے کیلئے ریل چل رہی ہے اُدھر MQM کو اُکسا رہے ہیں کہ پاکستان گورنمنٹ کے سامنے لڑے اُدھر پاکستان گورنمنٹ جوکہہ رہے ہیں کہ MQM پر مکمل ہاتھ ڈالے تاکہ تنگ آمد بجنگ آمد پاکستان کیخلاف نبرد آزما ہو اور بھارت پھر بنگلہ دیش والا رول دُہرائے۔
دنیا میں اصول ہے کہ "One by One" ٰیہ معاملہ کرلیا جاتا ہے MQM اور PPP کو ایک وقت میں مخالف کرنا مناسب وقت نہیں ہوگا۔ اس لئے پھونک پھونک کر قدم رکھیں زرداری صاحب کے نیشنل لیڈر محترمہ بینظیر بھٹو کی تو پالیسی تھی کہ ہر ایک کو ہڈی ڈالو اور آرام سے حکومت کرو۔ اب اگر نوازشریف فائول پلے کررہے ہیں اگلی باری انکو نہیں دے رہے تو انکو سمجھائیں اور گیم کے طے شدہ رول کے مطابق ملک کو دائو پر نہ لگائیں۔
میں بڑے دکھ سے کہہ رہا ہوں کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے میاں محمد نوازشریف کے کنٹرول سے فوج نکل رہی ہے اور میاں نوازشریف نے زرداری سے یہ بیان دلوایا ہے۔ فوج کو ذرا نیچا دکھانے کیلئے یہ سیاستدان سب اکٹھے ہیں۔ احمد رضا قصوری نے بھی یہی بات ٹی وی پر کی تھی۔
کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بجٹ پاس ہونے کے بعد کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔ موجودہ حکومت سے بجلی کا بحران حل نہیں ہورہا جس سے صنعت زوال پذیر ہے۔ زراعت کابالکل بھٹہ ہی بیٹھ گیا ہے۔ کسان کو پیداوار کے مناسب دام نہیں مل رہے۔ کسان بدحالی کا شکار ہے۔ بیروزگاری حد سے بڑھ گئی ہے۔ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔
بین الاقوامی حالات ہمارے حق میں نہیں ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی میٹنگ میں پاکستان کیخلاف پابندیاں لگنے والی تھیں۔ چین اگر Veto نہ کرتا تو پاکستان پر پابندیاں لگ جاتیں۔ جس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس شامل تھے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے جو چین سے ملکر گوادر تک رابطہ سڑکیں بن رہی ہیں اور گوادر پورٹ کو فنکشنل کیا جارہا ہے اس سے امریکہ بہادر ناراض ہے اور ملک میں انتشار کرانے کی سازش کررہا ہے۔ پاکستان کے اندر بھی کچھ لوگ بیان بازی کررہے ہیں یہ بین الاقوامی سازش ہے۔ سندھ کے علاوہ بلوچستان کے حالات بھی ٹھیک نہیں۔ وہاں بھی را کے ایجنٹ پاکستان کیخلاف سازشیں کررہے ہیں ۔ ان بین الاقوامی حالات کا فائدہ ہمیشہ بھارت اٹھاتا ہے۔ بھارتی نیتائوں کا دین مذہب ہے کہ پاکستان کو ختم کردیا جائے۔ کانگرس نے جب پاکستان تسلیم کیا تھا اس وقت بھی یہی کہا تھا کہ فی الحا ل پاکستان کو تسلیم کرلیا جائے اور ٓآہستہ آہستہ اسے ختم کردیا جائے۔
جب ایسٹ پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کی تقریب میں اندرا گاندھی شامل ہوئیں تو انہوں نے کہا تھا کہ انکے والد جواہر لال نہرو نے پاکستان مان کر غلطی کی تھی۔ BJP کے لیڈر واجپائی نے بھی ان کو دُرگا دیوی کا خطاب دیا تھا۔ اس وقت ہم Volcano آتش فشاںپر کھڑے ہیںالائو بھڑکانے کے بجائے آگ کو ٹھنڈا کریں۔ امریکہ بہادر نے بھی بھارت سے کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھو جس پر مودی وزیراعظم نے بیان دیا ہے ہم پاکستان دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ ان حالات میں عسکری قیادت اور پولیٹیکل قیادت کو جوش کی بجائے ہوش سے کام لینا چاہے یہ attitude نہیں ہونا چاہیے۔
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں
سبک سربن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
…………………… (ختم شد)