لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس)ناقدین حقائق سے بے خبر ہوتے ہیں،تنقید برائے تنقید کا کوئی فائدہ نہیں ہے،منفی تنقید سے ملک کا نام خراب ہوتا ہے،وقار یونس کی ایمانداری،محنت اور خلوص پر کوئی شک نہیں وہ پاکستان کی ٹیم کو دنیا کی بہترین ٹیم بنانا چاہتے تھے کامیاب نہیں ہو سکے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ انکی حب الوطنی پر شک کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار قومی کوچ مشتاق احمد نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم صرف فتح یا کامیابی کے وقت ہی ہماری ٹیم نہیں ہوتی ہمیں ناکامیوں کے وقت بھی اپنی ٹیم کا ساتھ دینا چاہیے۔کوئی یہ نہیں چاہتا کہ ٹیم ناکام ہو تاہم بعض اوقات تمام فیصلے درست ثابت نہیں ہوتے۔ اگر ہر وقت اپنی ٹیم اور کھلاڑیوں کو برا بھلا کہتے رہیں گے تو انکا اعتماد پر برا اثر پڑتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی قومی ٹیم کی ساکھ خراب ہوتی ہے۔ ہمیں بہتری کیلئے خوف کو دل و دماغ سے نکالنا ہو گا۔ ٹیسٹ میچوں میں ہم اچھا کھیل پیش کر رہے ہیں ایک روزہ اور ٹونٹی ٹونٹی میں ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے محنت کر رہے ہیں۔ہر فارمیٹ میں بہتر نتائج کیلئے مثبت کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔ایک روزہ میچوں میں خراب نتائج کی ایک وجہ سعید اجمل اور محمد حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی ہے۔ کوالٹی آل راونڈر کی عدم دستیابی بھی بڑا مسئلہ ہے۔ ہمارا مقصد واضح ہے سپن باؤلنگ کا شعبہ بھی مضبوط بنانا ہے یاسر شاہ ایک کامیاب گیند باز کے طور پر سامنے آئے ہم نے انکے متبادل پر کام شروع کر دیا ہے۔ اگر جیمز اینڈرسن مجھ سے ریورس سوئنگ کے بارے رہنمائی لے سکتا ہے تو مجھے اپنے باؤلرز کو بتانے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ یاسر شاہ کو پاکستان ٹیم میں آ کر راونڈ دی وکٹ باؤلنگ کا آئیڈیا ہوا ہے اس سے پہلے وہ اس فن سے ناواقف تھا۔
بہتر نتائج کیلئے خوف کو دل و دماغ سے نکالنا ہو گا: مشتاق احمد
Jul 01, 2016