حق کا مسافر ۔۔۔پیر صلاح الدین!

امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کر دیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے خلاف مسلح جدوجہد کر نے والے سب سے بڑے گروپ کے راہنما ہیں۔امریکی دفتر خارجہ کے مطابق ایگزیکیوٹیو آرڈر 13224 کے سیکشن 1-B کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا،جو امریکہ اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لئے خطرہ بننے والے غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے۔پابندی کے بعد کسی امریکہ شہری کو سید صلاح الدین سے لین دین کی اجازت نہ ہو گی۔امریکہ محکمہ خارجہ نے کہا کہ سید صلاح الدین نے ستمبر 2016 ءکو کسی پر امن حل کی راہ میں رکاوٹ بننے کا عندیہ دیا تھا،جب کہ انہوں نے وادی کشمیر کو بھارتیوں کا قبرستان بنانے کے لئے کشمیریوں کو خود کش بمبار کی تربیت دینے کی پیشکش کی تھی۔سید صلاح الدین کا اصل نام یوسف شاہ ہے،سرینگر یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں MA کیا،ان کا تعلق ضلع بڈگام سے ہے۔سید صلاح الدین نے 1987 ءکے الیکشن میں بھی مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے لئے حصہ لیا تھا،جس میں بھارتی فوج نے بد ترین دھاندلی کی تھی اور انکو ناکام کرایا تھا۔انہوں نے اکثر اپنے بیانات میں کہا تھا کہ جب کشمیریوں کی نمائندگی کے لئے اسمبلی آنے کے لئے بیلٹ کے ذریعے دھاندلی سے روکا تھا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ کشمیر کو بھارتی ظلم اور تسلط سے آزاد کرانے کے لئے جدو جہد کا آغاز کریں گے۔1989 ءسے وادی کشمیر میں موجود تحریک شروع ہوئی ،اس میں سید صلاح الدین کا بنیادی کردار تھا۔انہوں نے حزب المجاہدین کے نام سے حریت پسند جماعت کی بنیاد رکھی۔ان کے ہزاروں حامی بھارتی فوج کے خلاف جدو جہد کر رہے ہیں۔1990 ءکی دہائی میں بھارت نے کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے جب کشمیری راہنماﺅں کو دعوت دی تھی،ان میں حزب المجاہدین کے کمانڈر انچیف سید صلاح الدین سر فہرست تھے۔بھارتی موقف تھا کہ سید صلاح الدین کی تنظیم کشمیری حریت پسندوں کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے۔بھارتی 9/11 کے بعد ہمیشہ کوشاں رہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گرد تحریک قرار دیا جائے۔پاکستان نے امریکہ کے اس فیصلے کو مسترد کر دیااور غیر منصفانہ اور بلا جواز قرار دیا۔کشمیریوں کی حق خوداختیاری کی تحریک کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لئے بھارت کوخوش کرنے کے لئے حق خودارادیت کے علمبردار اور حریت راہنما کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے،اس سے امریکہ کا دوہرا معیار دنیامیں آشکار ہوا ہے۔امریکہ دنیا میں سب سے بڑا اسلحہ ساز ملک ہے ،جس کی تاریخ موجود ہے کہ جاپان پر ایٹم بم کو گرا کر انسانیت کی تباہی کا سامان فراہم کیا۔انسانی حقوق کی بات کرنے والوں نے انسانی سوز مظالم کئے۔جاپان،ویت نام اور مشرقی وسطیٰ کے علاوہ افغانستان تک صرف میدان جنگ اس لئے بنائے گئے کہ امریکی اسلحہ کے تجربے ہوں اور دنیا کے ممالک امریکی اسلحہ خریدیں۔آج امریکہ کو بھارتی زبان میںبات کرنے سے پہلے67 سالہ پرانی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو بھی یاد رکھنا چاہئے جو کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے ہیں،دنیا میںانسانوں کو اپنی آزادی کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے۔اقوام متحدہ کی قرادادوں میں ریاست جموں وکشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیا ہے۔امریکی دفتر خارجہ کے ایگزیکیوٹیو آرڈر کے مطابق اگر سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کو جہاں غیر پسندیدہ فیصلہ قرار دیا اسی فیصلے میں بھارت کو بھی کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔مذکورہ ایگزیکیوٹیوآرڈر کی شق نمبر 1-B ان لوگوں کے لئے ہے جو کہ امریکہ کے مفاد اور اسکے شہریوں کے لئے خطرے کا باعث غیر ملکی بنتے ہیں،ان پر پابندی لگائی جاتی ہے۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کشمیری تو ہمیشہ امریکہ سے ثالثی کی بات کرتے ہیں،اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی بات کرتے ہیں۔کشمیریوں کے مقبول ترین راہنما کو دہشت گرد قرار دے کر اپنے خلاف دنیا میں نفرت میں اضافہ کیا ہے،امریکہ کو غیر جانبدار انہ کر دار ادا کرنا چاہئے تھا۔تحریک آزادی کشمیر 1931 ءکو سرینگر میں ڈوگر دور میں شروع ہوئی جب درجنوں نوجوان آزادی کشمیر کے نام پر شہید ہوئے۔امریکہ تو واضع طور پر مسئلہ کشمیر سے آشنا ہے،امریکی یونیورسٹیوں میں کشمیر بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے،توکیا امریکی حکومت کو تنازعہ کشمیر کی حقیقت سے آگاہی نہیں ہے۔کیا امریکہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی نظر نہیں آتی،لاکھوں نوجوانوں کی شہادت نظر نہیں آتی،عزت مآب ماﺅں ،بہنوں اور بیٹیوں کی عظمت دری کے واقعات سے نا آشنا ہے۔جسمانی معذور لوگ نظر نہیں آتے،حق خودارادیت اور دہشت گردی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا؟۔مقبوضہ کشمیر کی گلی کوچوں میں چلنے والی پر امن تحریک نظر نہیں آتی،ان معصوم اور بے گناہ مسلمانوں پر ظلم و ستم نظر نہیں آتا،پر امن کشمیریوں پر بھارتی افواج کی دہشت گردی کو امریکہ کیا کہتا ہے؟۔8 جولائی کو کشمیری حریت پسند لیڈر برہان الدین وانی کی برسی ہے،لاکھوں مسلمان جہاں اس مجاہد اور شہید کو خراج تحسین پیش کریں گے وہاں کشمیر کی آزادی کے لئے تجدید عہد بھی ہوگا۔وہاں چشمِ فلک دیکھے گا کہ نعرے ضرور گونجیں گے کہ بھارت اور امریکہ کا جویار ہے۔۔۔غدار ہے،غدار ہے۔امریکہ نے بھارت جیسے سفاک ،انسانی حقوق کا غاصب ،دہشت گرد ملک کی زبان بولنے سے اپنی غیر متنازعہ حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔امریکہ جیسی عالمی طاقت اور سپر پاور کو تحریک آزادی کشمیر کی جدو جہد جو کہ نو دہائیوں سے جاری ہے جس میں صرف قربانیاں کشمیری قوم نے دیں ہیں،ظلم صرف بھارتی فوج نے برپا کئے، یہ جدو جہد کشمیر کی مکمل آزادی تک جاری رہے گی اور پوری پاکستانی قوم کشمیری قوم کی پشت پر ہے۔امریکی آج اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا موقعہ فراہم کرے،دنیا میں جمہوریت کا المبردار مقبوضہ کشمیر میں حقیقی جمہوریت دے،امریکی صدر ٹرمپ کی سفاک پالیسیوں سے مقبوضی کشمیر میں جہاں بھارتی جھنڈے جلتے تھے اب امریکہ کے جھنڈے بھی ضرور جلیں گے۔شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال سے روشن خیال شاعر فیض احمد فیض ،احمدفراز۔حبیب جالب اور دیگر کئی شعراءنے بھی حق خوداریت کشمیر کی مکمل حمایت اور تعاون کا اظہار کیا تھا۔کیا کشمیر کی آزادی کی بات کرنا،آزادی کے لئے جدوجہد کرنا ،انکی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرنا اگر دہشت گردی ہے تو ان تمام شعراءکو بھی کیا امریکہ دہشت گرد قرار دے گا۔امریکہ کے اس حالیہ اقدام سے تحریک آزادی کشمیر کو ایک نئی جدت ملے گی،ایک نئی توانائی حاصل ہو گی ،اس میں پہلے سے زیادہ شدت آئے گی،دنیا میں امریکہ کے کردار پر سوالیہ نشان اُٹھیں گے،حق کے مسافر سید صلاح الدین کی عظمت اور کردار میں سر بلندی آئے گی۔ریاست جموںوکشمیر کے علاوہ پورے پاکستان کی عوام سید صلاح الدین سے اظہار یکجہتی کرتی ہے اور تجدید عہد کرتی ہے کہ کشمیریوں کی بلا امتیاز اور بلا خوف و خطر مکمل اخلاقی سیاسی حمایت جاری رکھے گیں۔سید صلاح الدین کے لئے صرف انتا ہی کہنا کافی ہے کہ
”جس خاک کے ضمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند“

ای پیپر دی نیشن