واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزارت خارجہ نے تائیوان کے لیے ملکی اسلحہ فروخت کرنے کی ایک بڑی ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔ ٹرمپ کی حکومت کے دوران 1.4 بلین ڈالر کی تائیوان کے لیے یہ پہلی ڈیل ہے، جسے منظور کیا گیا ہے۔ اس میں راڈار سِسٹم، انسدادِ تابکاری کے میزائل، تارپیڈوز اور ایس ایم ٹ±و میزائل شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس ڈیل کے نتیجے میں چین کی برہمی یقینی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ امریکہ کی تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور بعض چینی کمپنیوں اور شخصیات پر پابندیاں بیجنگ واشنگٹن باہمی اعتماد کو متاثر کر رہی ہے۔ امریکہ میں چین کے سفیر سیوئی تیانکانی نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چینی شخصیات اور کمپنیوں پر امریکی پابندیاں اور ہتھیاروں کی تائیوان کو فروخت سے نہ صرف واشنگٹن ‘ بیجنگ باہمی اعتماد میں کمی آئے گی بلکہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بھی متاثر کرے گا۔ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت ون چائنہ اصول اور چین واشنگٹن مشترکہ روابط کی بھی خلاف ورزی ہے۔ جہاں تک جزیرہ نما کوریا کا تعلق ہے چین اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر مکمل اور موثر طریقے سے عمل کر رہا ہے۔ اگر کوئی چینی کمپنی یا شخصیت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے تو ہم اس کے خلاف تحقیقات کر کے ملکی قوانین کے مطابق اسے انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے تاہم چین امریکہ کی جانب سے نام نہاد طویل ہتھیاروں کا قانون نافذ کرنے کے خلاف ہے۔
امریکہ تائیوان کو ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا
Jul 01, 2017