”پنجاب کے ثانوی تعلیمی بورڈز نے مختلف کاموں کیلئے بہت زیادہ فیسیں مقرر کر رکھی ہیں“

لاہور (پ ر) آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ادیب جاودانی کی تنظیم کے رہنما چودھری واحد احمد، جاوید انجم، عامر مشتاق، رانا ندیم صابر ایڈووکیٹ اور کاشف ادیب نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت نہم اور میٹرک کے امتحانات میں ہر سال 56 فیصد طلبہ و طالبات فیل ہو جاتے ہیں۔ فیل ہونے کی بڑی وجہ طلبہ و طالبات کا سلپس مکمل نہ ہونا اور ثانوی تعلیمی بورڈ کی طرف سے پیپرز صحیح طور پر نہ چیک کرنا ہے۔ ہزاروں طلبہ و طالبات کا رزلٹ بھی لیٹر اون کر دیا جاتا ہے۔ فیل ہونے والے بچوں کو اپنے پیپرز چیک کروانے کے لیے ثانوی تعلیمی بورڈز کو اچھی خاصی رقم بھی ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ثانوی تعلیمی بورڈز نے مختلف کاموں کے لیے بہت زیادہ فیسیں مقرر کر رکھی ہیں۔ نام، ولدیت اور تاریخ پیدائش کی درستگی کے لیے طالب علموں سے ہزاروں روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ حکومت کو ایسے معاملات کا نوٹس لینا چاہیے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ادیب جاودانی نے یہ بھی کہا کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کا رجسٹریشن کے ساتھ اصل سند کی فیس 550 روپے وصول کرنے کا کیا جواز ہے۔ ادیب جاودانی نے کہا کہ پنجاب ثانوی تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحانات میں جو عمر کم از کم 14 سال مقرر کی ہے اس سے سینکڑوں بچوں کا مستقبل داﺅ پر لگ گیا ہے۔ ملک کے دوسرے تینوں صوبوں میں اس قسم کا کوئی قانون موجود نہی ہے۔ لہٰذا یہ 14 سال عمر مقرر کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الحاق سرٹیفکیٹ بھی پرائیویٹ سکولوں کو اس وقت جاری ہوتا ہے جب اس کی مدت ہی ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ یوں سکول مالکان سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے سال بھر بورڈز کے چکروں میں ہی پڑے رہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ پنجاب کے ثانوی تعلیمی بورڈز کو ہونے والے خسارہ کو پورا کرنے کے لیے انہیں فوری طور پر سبسڈی دیں۔ 

ای پیپر دی نیشن