سرینگر (کے پی آئی + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں حریت قائد کی اپیل پر صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے اور بھارتی مظالم کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے، نماز جمعہ کے بعد کشمیری عوام ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی اور احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے جبکہ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے بیسیوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران مقررین نے کشمیری عوام کیخلاف جاری ظلم و تشدد ،گرفتاریوں کے تازہ سلسلے، مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کی تھانہ و خانہ نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ریاستی عوام کیخلاف اس تازہ مہم جوئی کوریاستی دہشت گردی کا بدترین نمونہ قرار دیا اور کہا ہے کہ اس کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں کہ یہاں کے حریت پسند عوام کو خوفزدہ کرکے انہیں حق و انصاف سے عبارت جدوجہد سے دستبردار کیا جا سکے۔ اس موقع پر مقررین نے ریاستی حکمرانوں کی ظلم و جبر سے عبارت پالیسیوں اور متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ صلاح الدین کو امریکہ کی جانب سے محض بھارت کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے دہشت گرد قرار دیئے جانے کو نا انصافی قرار دیا۔ قائدین نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران بجائے اس کے کہ امریکی صدر ان سے کشمیر میں ظلم و زیادتی اور حقوق انسانی کی خلاف وزیاں بند کرنے پر زور دیتا انہوں نے اس پر خاموشی اختیار کی جو ایک جائز جدوجہد میں مصروف قوم کے تئیں نا انصافی کے مترادف ہے۔ بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں محاصرے اور گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو سخت زد و کوب کیا۔ قابض فوجیوں نے صبح سویرے سرینگر کے علاقوں وانگن پورہ عید گاہ اور آری باغ نوگام کو محاصرے میں لے لیا اور گھر گھر تلاشی شروع کی۔ دریں اثنا راجوری کے علاقے بدھل میں لوگوں نے بھارتی پولیس کی طرف سے سماجی کارکن فاروق احمد انقلابی کی گرفتاری کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ جموں کے قصبے کشتواڑ کے سرکاری ہائی سکول کی دیواروںپر پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے رقم کے گئے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دیواروں پر ’’ پاکستان زندہ باد‘‘ اور ’’گو انڈیا گو بیک ‘‘کے نعرے لکھ دیئے گئے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے نماز جمعہ کے بعد بھارت کے خلاف مظاہرے روکنے کے لیے سرینگر اور دیگر قصبوں میں کرفیواور سخت پابندیاں نافذ کر دیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے نوہٹہ، مہاراج گنج، رینہ واری، خانیار اور صفا کدل تھانوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں کرفیونافذ کر دیا گیا تھا۔ قابض انتظامیہ نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں لوگوں کو احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کردیں۔ جامع مسجد سرینگر میںنماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔کرفیو اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکی تعیناتی کے باوجود لوگ سرینگر ، بڈگام ، گاندربل ، اسلام آباد، شوپیاں ، پلوامہ ، کولگام، بارہمولہ ، سوپور ، پٹن ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے ۔ مظاہروں کی قیادت حریت رہنمائوں آغاسیدحسن الموسوی الصفوی، نور محمد کلوال ، قاضی یاسر اور تحرک حریت ، عوامی مجلس عمل اور سالویشن موومنٹ کے رہنماء کررہے تھے ۔ مظاہرین نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔انہوںنے متعدد مقامات پر پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔ دریں اثنا بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ کو اسلام آباد قصبے میں انکی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے ایک مقامی تھانے میں نظربند کر دیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، راجہ معراج الدین کلوال، الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر اورظفر اکبر بٹ کو مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے گھر وںمیں نظر بند یا زیر حراست رکھا ۔ انہیں نمازجمعہ بھی ادانہیںکر نے دی گئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارت کے بعض ذرائع ابلاغ کی طرف سے کشمیر اور کشمیریوں کے خلاف زہریلی پروپیگنڈہ مہم کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا فسطائی اور فرقہ پرست قوتوں کی ترجمانی کررہاہے جسے میڈیا کی دہشت گردی کے سوا کوئی اور نام نہیں دیاجاسکتا۔کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینو فیکچررز فیڈریشن نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کے نفاذ کے منصوبے کے خلاف کل مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ فیڈریشن کے صدر محمد یاسین خان نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کے اس اقدام کا مقصد کشمیرکوبھارتی آئین کی دفعہ 370کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔