اسلام آباد(صباح نیوز)عالمی شہرت یافتہ خطاط اور مصور صادقین کی 87ویں سالگرہ کے موقع پر سرچ انجن گوگل نے گوگل پاکستان کا ڈوڈل صادقین سے منسوب کردیا۔خطاط اور مصور سید صادقین احمد 30جون 1930کو بھارت کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے، خطاطی ان کا خاندانی فن تھا اوران کا گھرانہ فنِ خطاطی کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا۔صادقین نے ابتدائی تعلیم امروہہ میں ہی حاصل کی، پھر آگرہ یونیورسٹی سے بی اے کیا اور جب ہندوستان کی تقسیم عمل میں آئی تو وہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی آگئے۔طالب علمی کے زمانے ہی سے صادقین گھروں کی دیواروں پر نقاشی، تصویر کشی اور خطاطی کیا کرتے تھے، چوبیس برس کی عمر میں صادقین کے فن پاروں کی پہلی نمائش کوئٹہ میں ہوئی۔1960 میں صادقین کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا، اکتیس برس کی عمر میں صادقین کو فرانس کے اعلی سول اعزاز کا حقدار قراردیا گیا۔صادقین کو کئی ملکی، غیر ملکی ایوارڈز، انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا تاہم ان کے شاہکار The Last Supper نے سب سے زیادہ شہرت حاصل کی۔معروف فنکار کا انتقال 10فروری 1987 کو کراچی میں ہوا اور انہیں سخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان، منگلا ڈیم پاور ہاس، لاہور میوزیم، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی، جیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، فریئر ہال کراچی، ابو ظہبی پاور ہاس اور پنجاب یونیورسٹی جیسی اہم عمارتوں کے علاوہ بالخصوص پیرس کے مشہور زمانہ شانزے لیزے میں صادقین کے منقش فن پارے آنے والی نسلوں کو صادقین کی فنی عظمت کی یاد دلاتے رہیں گے۔واضح رہے کہ دنیا کے مقبول ترین سرچ انجن گوگل کی جانب سے متعدد اہم اور تاریخی مواقع پر خصوصی ڈوڈلز جاری کیے جاتے ہیں۔
گوگل کا صادقین کو خراج عقیدت، ڈوڈل منسوب کردیا
Jul 01, 2017