لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ سپورٹس) پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے ساتھ بحیثیت منیجر انٹر نیشنل افئیرز کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے محمد بابر خان کا پاکستان میں جاری لیژر لیگ کے مثبت پہلوﺅں پر بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فٹ بال کے رونالڈینو سمیت دیگر بین الاقوامی لیجنڈکھلاڑیوں کالیژر لیگ کے سلسلہ میں پاکستان میں آنے سے یقینی طور پر صحت مند سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا کیونکہ دنیا بھرکے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ان کھلاڑیوں کے لاکھوں چاہنے والے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لیژر لیگز کے ساتھ پاکستان کے نوجوانوں کی کثیر تعداد کا منسلک ہونا بھی اس لحاظ سے قابل قدر ہے کہ اس سے معاشرے میں صھتمندانہ روایات کے فروغ میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سرگرمی سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں اجاگر کرنے میں بھی بہت مدد ملے گی اور دنیائے فٹ بال کے اتنے عظیم کھلاڑیوں کے پاکستان آنے سے وطن عزیز کے ایک پر امن ملک ہونے کا مضبوط تاثر ساری دنیا میں جائےگا جو کہ وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ دوسری طرف لیژر لیگ کے مقاصد پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بابر خان کا کہنا تھا کہ محض ایک نجی کمرشل تفریحی سرگرمی ہونے کی حیثیت سے یہ پاکستان میں فٹ بال کے حقیقی فروغ میں شائید ہی کوئی کردار ادا کر سکےانہوں نے مزید کہا کہ یہ خالصتاً ایک منافع بخش کاروباری سرگرمی ہے جس کو بین الاقوامی فٹ بال اتھارٹیز فیفا ، اے ایف سی حتیٰ کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کسی طرح کی حمائیت حاصل نہیں ہے نہ ہی لیژر لیگز کے لئے ” فٹ بال“ کا لفظ استعمال کرنا کسی طور مناسب نہیںہے کیونکہ دونوں کے اصول و ضوابط میں کوئی قدر مشترک نہیںہے اور اس تفریحی سرگرمی کا فٹ بال سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ دونوں کا مازنہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فٹ بال کی ایک ٹیم گیارہ جب کہ لیژر لیگ کی ٹیم صرف پانچ کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ اسی طرح فٹ بال کا کھیل ایک 110میٹر لمبے اور 75میٹر چوڑے فیلڈ میں جبکہ لیژر لیگ کی سرگرمی جس فیلڈ میں منعقد ہوتی ہے اس کا سائیز باسکٹ بال فیلڈ سے تھوڑا ہی بڑا ہوتا ہے۔
رونالڈینو کے پاکستان آنے سے مثبت سرگرمیاں شروع ہونگی: بابر خان
Jul 01, 2017