لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ سپورٹس) سپاٹ فکسنگ میں معطل کرکٹر ناصر جمشید کیس کی سماعت 7 جولائی تک ملتوی کردی گئی ہے۔ گذشتہ روز ناصر جمشید کے کیس کی ڈسپلنری ٹربیونل میں سماعت ہوئی۔ ناصر جمشید انگلینڈ میں ہونے کی وجہ سے ان کے وکیل حسن وڑائچ پیش ہوئے۔ ناصر جمشید کے وکیل حسن وڑائچ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے اکتوبر کے آخری ہفتے تک سماعت ملتوی کی ہے اور امید ہے کہ اسی دوران کرکٹر کو ان کا پاسپورٹ واپس کر دیا جائے گا۔ برطانوی ایجنسی کی کارروائی مکمل ہونے تک ٹربیونل میں کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کر لی گئی ہے اور اگلی سماعت 7 جولائی کو ہوگی، اسی روز ڈسپلنری پینل میں کرکٹر کی جانب سے معطلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت بھی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلی سماعت پر بیٹ خریدنے والے گورے اور مبینہ بکی یوسف کے بیانات بطور گواہان پیش کریں گے جبکہ کچھ موجودہ کرکٹرز کو بھی بیٹ کی خرید و فروخت کے حوالے سے گواہان کے طور پر پیش کریں گے۔ حسن وڑائچ نے پی سی بی کی جانب سے معطلی کو چیلنج کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرکٹر کے خلاف شواہد کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس اوپن کرتے ہوئے ثبوت نیشنل کرائم ایجنسی اور میڈیا کے سامنے لائے جائیں۔ نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ پی سی بی کا رابطہ ہے۔ برٹش ایجنسی کے پاس ثبوت نہیں ہیں اسلیے وہ پی سی بی کو نہیں دے رہے، ثبوتوں کے نام پر پی سی بی کے پاس صرف سلام دعا کے سکرین شارٹس ہیں، پی سی بی کو چیلنج کرتا ہوں کہ ثبوت نیشنل کرائم ایجنسی اور میڈیا کہ سامنے لائے۔ بعد ازاں پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ ناصر جمشید کے وکیل نے ابھی تک نہیں بتایا کہ کیوں ناصر کا پاسپورٹ برٹش ایجنسی نے قبضے میں لیا ہے، ناصر کا نیشنل کرائم ایجنسی میں کوئی مسئلہ نہیں تو انکے وکیل وہ باتیں سامنے لے آئیں۔ تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ سپاٹ فکسنگ کیس میں اگر کچھ بھی نہ ہوتا تو کھلاڑی ابھی تک عدالتوں میں جا چکے ہوتے، ناصر سکائیپ پر بھی آنے کے لیے میسر نہیں اور یوسف اور جیمز چاہیں تو سکائپ پر بھی آ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ثبوت یا سماعت پبلک نہ کرنے کی وجہ یہاں کے فیصلے پر اپیل میں جانیوالے فریقین کو نقصان ہونے کا عندشہ ہے، یہ کشتی کا اکھاڑہ نہیں کہ یہاں چیلنجز پیش کیے جائیں، ٹائم ناصر کے وکیل لیکر گئے ہیں، پی سی بی نے نہیں مانگا۔