وفاقی کابینہ : ایمنسٹی سکیم 30 ستمبر تک بڑھانے کا فیصلہ‘ آرڈیننس جاری ہو گا‘ افغان مہاجرین کے قیام میں 3 ماہ توسیع کی منظوری

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیشن رپورٹ) چھپائے گئے اثاثے اور نقد رقم ظاہر کرنے کی ایمنسٹی سکیم کو جاری رکھنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز کے اجلاس میں ایمنسٹی سکیم پر اندرون ملک اور بیرون ملک سے ردعمل کا جائزہ لیا۔ سکیم پر ردعمل کو حوصلہ افزا پایا گیا ہے جس کے باعث سکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیم 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس سلسلے میں صدارتی آرڈیننس کے اجراءکیلئے قانونی تقاضے پورے کئے جارہے ہیں۔ ایف بی آر کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ 30 جون کی رات تک سکیم سے 80 ارب روپے سے زائد وصولی ہوئے ہیں۔ جس سے ایف بی آر کے سالانہ ہدف 3935 ارب روپے کو بھی کم وبیش حاصل کر لیا گیا ہے۔ سکیم سے اندرون ملک اور بیرون ملک ہزاروں افراد نے فائدہ اٹھایا ہے۔ ایف بی آر کو توقع ہے کہ اس توسیع سے ایمنسٹی سکیم سے 200 ارب روپے تک حاصل ہو جائیں گے جو ملک کی مالی حالت کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔ صدارتی آرڈیننس کے اجراءکے قانونی تقاضے پورے ہوتے ہیں اس کا اجراءکر دیا جائے گا۔ اثاثے اور چھپائی گئی دولت ظاہر کرنے کے ٹیکس ریٹ برقرار رہیں گے۔ مزید براں وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کوپاکستان میں قیام کی معیاد میں تین ماہ کی عبوری توسیع دینے کی منظوری دے دی گئی۔ نگران کابینہ نے یہ فیصلہ کیا کہ معاملہ پر مزید فیصلہ منتخب حکومت کرے گی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد نے فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کے پیرس میں منعقدہ اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کابینہ نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو رولز آف بزنس 1973 ءکے شیڈول II میں ڈالنے کے لئے ترمیم کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے فنانشیل انسٹی ٹیوشن (ریکوری آف فنانسز) آرڈی نینس 2001 ءکے تحت ایف آئی اے کو تفتیشی ادارے کے طور پر اختیار دیدیا گیا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے بجٹ 2018-19ءکی منظوری بھی دیدی گئی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے ملک کے اندر قیام کے معاملہ پر طویل غورو خوض کیا گیا اور اس کے بعد اس معاملہ مذکورہ بالا کا فیصلہ کیا گیا۔
ایمنسٹی سکیم

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...