اسلام آباد(مسعودماجدسید؍خبر نگار)پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینلز کے قیام سے کارگو ہنڈلنگ میں تیزی آگئی۔پورٹ پر ایل این جی کے دوٹرمینلز کے قیام کے بعد بحری جہازوںکی آمدورفت بھی بڑھ گئی۔سابقہ حکومتوں نے پہلا ایل این جی ٹرمینل پاکستان گیسپورٹ کنسورشیم کمپنی(پی جی پی سی)کو دیا جس نے باقاعدہ طور پر ستمبر 2017میں اپنا کام شروع کیا۔ اس منصوبے پر 130ملین ڈالر ز لاگت آئی۔جہاں 600ایم ایم ایس سی ایف ڈی کی گنجائش ہے جو بڑھ کر 750ایم ایم ایس سی ایف ڈی تک بھی ہوسکتی ہے جبکہ ایل این جی سٹوریج کی FSRUپر 171.000ایم تھری تک ہے۔اسی طرح سے دوسری کمپنی اینگرو elengyٹرمینل پاکستان لمیٹڈ کو بھی نجی شعبے ایل این جی ٹرمینل لگانے کا معاہد ہ کیا جس پر 120 ملین ڈالر لاگت آئی اور اس نے مارچ 2015سے باقاعدہ اپنا کام شروع کیا۔اس ٹرمینل پر ایل این جی سٹور کرنے کی گنجائش 550/600ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے۔واضح ہو کہ پورٹ قاسم اتھارٹی پی کیو اے ایکٹ 1973کے تحت معرض وجود میں آئی ہے لیکن باقاعدہ اس نے 1983میں اپنا کام شروع کیا ۔یہ لینڈ لارڈ تصور کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے جہاں پرائیویٹ سیکٹر کی زیادہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔