دنیا بھرسے دہشت گردوں کے مالیاتی تعاون کو ختم کرنے کی تنظیم(فنا نشل ایکشن ٹاسک فورس) نے جمعہ کے دن اپنا سرکاری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پاکستان سمیت آٹھ ممالک کو Strategic deficiencies in combating terrorism میں ناکامی پر" گرے لسٹ" میں ڈال دیا ہے۔ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ ایتھوپیا،سربیا،سری لنکا ، شام،ٹرنڈاڈ،ٹوباگو ،کونیسیا اور یمن شامل ہیں۔پاکستان کو اس سال فروری میں امریکی تجویز پر واچ لسٹ پر ڈالا گیا تھا۔امریکہ،برطانیہ اور بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کو فروری میں ہی" گرے لسٹ" پر ڈال دیا جاتا لیکن حکومت کی متحرک پالیسوں کی وجہ سے امریکہ اور بھارت کے حواری اس کاوش میں کامیاب نہ ہوئے۔
چین ترکی اور سعودی عرب نے فروری میں امریکہ کی اس تجویز کی سخت مخالفت کی اس بناء پر پاکستان کو 26نکاتی پروگرام پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی اور اسے چارماہ کے لیے واچ لسٹ پر ڈال دیا گیا توقع کی جار ہی تھی کہ پاکستان خود کو مشکل سے بچانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کر لے گااور بیرونی دنیا میںایک متحرک خارجہ پالیسی اختیار کرتے ہوئے خود کو واچ لسٹ سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گا ، لیکن شومئی قسمت کہ ملک کی حکومت ،سیاسی نظام اور اس کے کارپرداز ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے بخئیے ادھڑنے پر لگے ہوئے تھے۔اسٹیبلشمنٹ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ترجیحات تبدیل کر چکی تھی۔ ملک کا سابق منتخب وزیر اعظم سڑکوں پر ووٹ کی حرمت کے نام پر جلوس نکال رہا تھا۔ وزیر خارجہ بھی نا اہل ہو کر عدالتوں کے کٹہرے میں تھا۔ملک کے سارے سیاستدان ایک دوسرے کو کرپٹ اور غدار وطن ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین تیسری شادی کے ساتھ ساتھ electables ڈھونڈنے پر لگے ہوئے تھے۔
ملک کی اندونی سیاست اور خارجہ پالیسی کی ترجیحات کو دیکھتے ہوئے حالیہ اجلاس سے پہلے ہی چین نے حکومت پاکستان کو باور کروا دیا تھا کہ وہ اس بار پاکستان کے ساتھ کھڑا نہ ہو سکے گا۔ چین نے سفارتی سطح پر اپنے فیصلے سے پاکستان کو مطلع کرتے ہوئے کہا تھا کہ
"China cannot lose face by supporting a move that's doomed to fail"
چین کا یہ بیان بھی ہمارے حکمرانوں(عسکری اور سیاسی)کی آنکھیں نہ کھول سکا۔بدقسمتی سے ہمارے فیصلہ سازادارے بین الاقوامی قوتوںکی سازش کو نہ سمجھ سکے ۔ میری عدلیہ سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس بات کا سووموٹو نوٹس لے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے کے اصل ذمہ دار(ملک کے اندر)کون کون ہیں۔ ان عوامل کا تعین پاکستان کی سالمیت کے لیے ضروری ہے۔ ہم اس کی پیش بندی میں کیوں ناکام ہوئے ۔گرے لسٹ میں شمولیت پاکتان کو معاشی اعتبار سے معذور کرنے کے مترداف ہے پاکستان کی سپریم کورٹ اگر مناسب سمجھے تو اس معاملے کے لیے" ان کیمرہ " عدالت بلو ا کر معاملے کی تہہ تک پہنچے تا کہ ہم پاکستان کو چند ماہ بعد گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں لے جانے سے بچا سکیں۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ اگر ہم بلیک لسٹ میں چلے گئے تو پاکستان کی سالمیت اور ایٹمی توانائی پر کنٹرول شاید ہمارے بس میں نہ رہے۔ اس معاملے پر خاموش رہنا آئندہ نسلوں کی نظروں میں قومی جرم تصور ہو گا۔
گرے لسٹ کے معاملے پر پاکستانی میڈیا اور خصوصاً شوشل میڈیا کو بھی ایک علمی اور اصلاحی بحث شروع کرنا چاہئیے۔ ابھی وقت ہے کہ ہم اپنی آنکھیں بلی کو دیکھ کر بند نہ کریں ۔ اس وقت مجھے یہ لکھتے ہوئے شرم محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے سو پیاز بھی کھاتے اور سو جوتے بھی۔ دہشت گردی کی فرنٹ لائن اسٹیٹ ہونے کی وجہ سے ہم نے امریکہ ۔افغان وار کے بعد اپنے ہزار ہا بے گنا ہ شہری تربیت یافتہ عسکری جوان، افسر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ شہید کروائے۔پوری قوم نفسیاتی اور ٹروما کی مریض بن گئی ۔ضرب عضب نے مثالی کام کیا لیکن گرے لسٹ میں پاکستان ہی آیا اور بلیک لسٹ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔
چند روز پہلے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ہمیں معاشی اعتبار سےStableکی لسٹ سے نکال کر Negativeلسٹ میں ڈال دیا ہے۔ ڈالر کہاں پہنچ گیا ہے۔پیڑول کی قیمت ہر ماہ جس رفتار سے بڑھ رہی ہے وہ کیا گل کھلائے گی۔مہنگائی اور پانی کی کمی ہمیں کہاں لے جا رہی ہے کوئی ہے کہ اس بارے میں سوچے ملک کی سالمیت اور عدل کے امانت داروں سے دست بدستہ درخواست ہے کہ خدارا ترجیحات درست کریں ورنہ تاریخ کبھی معاف نہ کرے گی۔