ایک اچھی خبر کچھ یوں سامنے آئی کہ وزیر موسمیاتی تبدیلی محترمہ زرتاج گل صاحبہ نے شاپنگ بیگ پر پابندی کا بل منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم صاحب کی جانب سے کب اس کی منظوری آتی ہے۔ اور پھر کس انداز میں شاپر بیگز کی دوسرے ٹولز استعمال ہونے لگیں گے ۔شاپر بیگز کے آنے سے پہلے لوگ گھر سے نکلتے وقت اپنے ساتھ کپڑے کا تھیلا رکھا کرتے تھے ۔جسے سالہا سال استعمال کیا جاتا ۔کہا جارہا کہ ابتدائی طور پر اسلام آباد میں یہ کام کیا جائے گا ۔ جیسے ہی حان صاحب کی جانب سے اس بل منظوری آئے گی بل کو کابینہ کے اجلاس میں منظور کرو کے 14 اگست کے بعد اسلام آباد کی حدود میں پلاسٹک بیگ پر سختی سے پابندی عائد کر دی جائیگی۔ دوسری اچھی خبر یہ بھی ہے کہ پنجاب حکومت صوبہ سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بھر پور تیاری کر رہی ہے ۔اور تاریخ میں پہلی بار صوبہ پنجاب کی سیاحت پالیسی کا مسودہ کابینہ میں پیش کیے جانے کیلئے تیار ہو چکاہے۔ صوبے بھر میں آٹھ نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ثقافتی، تاریخی،مذہبی اور جغرافیائی طور پر پنجاب اپنے اندر ہر وہ کشش رکھتا ہے جو ایک سیاح کو اپنی طرف کھینچ لے ۔صرف حکومت کا کام ہے کہ تھوڑی توجہ سے سیاحوں کو اس جانب راغب کرنے کی کوشش کریں۔ پنجاب میں تاریخی قلعے ہیں ,دریا ہیں , ریگستانی سلسلے ہیں۔ خوبصورت باغات ہیں ۔پہاڑی سلسلے ہیں اور پنجاب اپنے صحت بخش اور مزیدار کھابوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔اس کے علاوہ موجودہ حکومت کی طرف سے کوٹلی ستیاں، چکوال، کوہ سلیمان، اٹک، کالا باغ، خوشاب، بہاولپور اور جہلم میں نئے سیاحتی مقامات عوام کیلئے کھولنے کا عندیہ بھی ایک اچھی خبر ہوگا۔ سکھوں کی مذہبی اور ثقافتی سیاحت خصوصاً ننکانہ صاحب,ایمن آباد اور کرتارپور راہداری سے بھی پنجاب کی سیاحت کو بھر پور فروع ملنے کی امید ہے ۔
پنجا ب کی ثقافت کا ایک بہت خوبصورت رنگ پنجا ب بھر میں سجنے والے میلے ہوا کرتے تھے ۔پچھلے دور میں ان میلوں کو بند یا محدود کر کے عوام کی خوشیوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ یہ میلے بھی ہماری سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا کرتے تھے ۔ان میلوں میں ہونے والے کھیل تماشو ںکو دیکھنے کیلئے دور دور سے لوگ آیا کرتے تھے ۔
موجودہ حکومت نے سرکاری گیسٹ ہاؤسز کوسیاحوں کیلئے رہائشگاہیں بنانے کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں وہ ایک بہترین کوشش ہے ۔اب تک محکمہ جنگلات اور محکمہ آبپاشی کے زیر کنٹرول70ریسٹ ہاؤس عوام کیلئے کھولے جانے کی نویدہے۔موجودہ دور میں اب اس حقیقت کو سمجھ لیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک حقیقی خطرہ ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کیلئے عقل مندی سے بہترین منصوبہ بندی سے کام لیتے ہوئے راہیں متعین کرنا ہوںگی ۔اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے ہمیں بڑے بڑے نیشنل پارکس بنانے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس وقت ملک میں بہت حد تک امن و امان کی فضا بن چکی ہے اسی وجہ سے آج پاکستان میں سیاحت فروغ پا رہی ہے۔ ویزہ پالیسی میں نرمی اور سیاحوں کیلئے آسانیاں فراہم کیے جانے کے اعلانات کے بعدغیر ملکی سیاحوں کی پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔ سیاحت سے دنیا میں پاکستان کا اچھا نام بنے گا۔ دنیا سے ہمارے رابطے بہتر سے بہترین ہونے لگیں گے۔ سیاحت کے فروغ سے مقامی لوگوں کو روزگار میسر ہو گا۔ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا, ہماری معیشت بہتر ہوگی اوردور افتادہ علاقے اپنی قدرتی کشش کی وجہ سے ترقی کرینگے۔ تیسری اچھی خبر یہ ہے کہ آج قوم سمجھ چکی ہے کہ اپوزیشن صرف اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے ۔ ملک کو مالی مسائل سے نکالنے کیلئے حکومت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں۔ پنجا ب اسمبلی میں بجٹ منظوری کے بعد وزیراعلی عثمان بزدار اور چودھری پرویز الٰہی کے درمیان ایک خوشگوار ملاقات ہوئی جس میں رسمی باتوں کیساتھ ساتھ صوبے کے معاملات بہتر چلانے کیلئے مل کے کام کرنے پر زور دیا گیا ۔ سپیکر پنجا بااسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ آج عوام سابق حکمرانوں کی اصلیت جان گئے ہیں، اسی لیے متحدہ اپوزیشن کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے کیونکہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ایک اور اچھی خبر یہ بھی ہے کہ آج عوام کو بھی سمجھ آرہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے حکومت اکیلی کچھ نہیں کرسکتی ہے۔ اس لیے ہر شہری کو اس کام میں حکومت کیساتھ کھڑ ا ہونا پڑیگا۔ برسات شروع ہونے میں ابھی بہت دن ہیں لیکن ہمارے ذمہ دار ادارے ابھی سے برسات سے نمٹنے کی تیاریوں میں نظر آرہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ مسلسل میٹنگز کر رہی ہے کہ شہروں میں برساتی پانی کہیں جمع نہ ہونے پائے۔ان دنوں موسم بہت گرم ترین ہو چکا ہے اور یہی بتایا جارہا ہے کہ گرمی کی یہ شدت ہر سال بڑتی رہی گی ۔شجر کاری یا درخت لگانا اسے صدقہ جاریہ اسی لیے کہتے ہیں کہ ایک نسل درخت لگاتی اور آنے والی نسلیں ان درختوں سے فیضیاب ہوتی ہیں۔اب پھر برسات کے دن آنیوالے ہیں اب پھر ہمارے دریاوں میں تغیانی آئیگی۔کہا جارہا ہے کہ سیلاب کا خطرہ بھی ہوگا ۔لیکن برسات گزرے گی تو ہمارے حصے صرف کیچڑ ہی آئیگا ۔کیونکہ برساتی پانی ہماری فصلوں اور بستیوں میں سے ہوتا ہوا مجبوراً سمندر میں جا گریگا۔ کیا اس سال بھی ایسا ہی ہوگا۔ یا وزیر موسمیات موسمی خطروں سے نمٹنے کیلئے کچھ ہٹ کے کرنیکی سوچیں گی۔