مصطفی صادق مغفور اور محب گرامی جناب جمیل اطہر کا روزنامہ ’’وفاق،، اور شیخ ایم شفاعت مرحوم کا روزنامہ مغربی پاکستان صحافت کے دو ایسے دبستان ہیں جنہوں نے ملک بھر کی جامعات سے کہیں بڑے اور نامور صحافی پیدا کئے۔ کاش کوئی ان دونوں دبستانوں کی کہانی لکھ دے! جن کے ’’فارغ التحصیل،، آسمانِ صحافت و ادب کے مہ و خورشید بنے، جس ادارے میں بھی گئے ، اُس کی پہچان بن گئے۔ اندازہ کیجئے کہ فاضل کالم نگار ممتاز تجزیہ کار اور خود ایک مجسم دبستان جناب ہارون الرشید بڑے فخر سے کہتے ہیں ’’جناب جمیل اطہر واقعی میرے استاد ہیں‘‘۔ جناب جمیل اطہر قاضی (تمغہ امتیاز) کی دو تصنیفات ’’ایک عہد کی سرگزشت،، اور ’’شیخ سرہند،، بے پناہ مقبول ہوئیں اور شوق سے پڑھی گئیں۔ زیر نظر ’’بازگشت،، اُن کی تازہ تصنیف ہے۔ جو ممتاز اصحاب فکر و نظر کی تحریروں کا انتخاب بلکہ عصیر (رس) ہے۔
کتاب، مئولف کے وسیع المطالعہ اور ذوق جمیل کا حامل ہونے کی عکاس ہے۔ چوٹی کے صحافیوں اور کالم نگاروں کی 81 تحریروں پر مشتمل جواہر پاروں کا یہ خزینہً ’’بازگشت‘‘ کے عنوان سے معروف ناشر رانا عبدالرحمن کے ادارے بُک ہوم مزنگ روڈ لاہور نے شائع کیا ہے۔ 312 صفحات پر مشتمل اس خوبصورت کتاب کی قیمت 1200 روپے ہے ۔ (تبصرہ نگارِ حفیظ الرحمن قریشی)