اسلام آباد (صباح نیوز) اپوزیشن کے حکومت سے رابطے کرنے والے ارکان اسمبلی سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کی صورت میں آئینی کاروائی کی زد میں آسکتے ہیں ، جماعتی نظم وضبط کی خلاف ورزی کا بھی نوٹس لیا جاسکتا ہے۔ اپنی نشستوں سے محروم ہوسکتے ہیں ۔ آئینی شقوں62،63کے تحت نااہل قراردلوایاجاسکتا ہے۔ پارٹی قائد آئین کے تحت متعلقہ ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن کوریفرنسز ارسال کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔آئین کے تحت کوئی بھی رکن، اسمبلی کی رکینت سے مستعفی ہوکرہی کسی دوسری جماعت میں شامل ہوسکتا ہے، بصورت دیگر اسے آئینی شقوں62،63کے تحت نااہل قراردلوایاجاسکتا ہے، آئین کی اسی آہنی دیوار کا ماضی میں خود پی ٹی آئی کو فائدہ مل چکا ہے اور اس وقت کے وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویزخٹک سے متعدد ارکان کی ناراضگی کے باوجود ان کے خلاف بغاوت نہ ہوسکی تھی ۔