لاہور(لیڈی رپورٹر) معروف نجی انگریزی میڈیم سکول میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعے پر استاد سمیت چار افراد کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ طالبات نے جنسی ہراسانی کا الزام فارغ التحصیل طلبہ کے استاد سمیت چار افراد پر عائد کیا جس پر سکول انتظامیہ نے چاروں کو ملازمت سے نکال دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں افراد کے خلاف کوئی درخواست نہیں ملی۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی پنجاب نے نجی چینل کی خبر کا نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔ وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے لاہور کے نجی سکول میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کا سخت نوٹس لے لیا۔ ڈاکٹر شیریں مزاریں نے اس افسوسناک واقعے کے سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر کہا کہ تعلیمی اداروں خاص طور پر لاہور کے دو نجی تعلیمی اداروں میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو ہراساں کیے جانے کے سنگین الزامات کا نوٹس لے لیا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور کے ایک سکول کے اساتذہ پر متعدد طالبات نے مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مرد استاد ان طالبات کو مبینہ طور پر فحش تصاویر اور پیغامات بھیجتے تھے اور کلاس میں غیر اخلاقی حرکات کرتے تھے۔ سکول انتظامیہ اور خواتین اساتذہ کو شکایت کی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ دوسری طرف سکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبات کی جانب سے ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد 3 اساتذہ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔