اسلام آباد (عترت جعفری)مالی سال2019-20ء اس لحاظ سے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا کہ اس میںملک کی جی ڈی پی گروتھ منفی ذون میں گئی،اور اس کے اثرات یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال پر بھی پڑیں گے ،کرونا وبا کی وجہ سے جہاں دو لاکھ سے ذائد افراد بیمار پڑ چکے ہیں اور 4 ہزار تین سو سے زائد لقمہ اجل بن چکے ہیں،مگر اس وبا نے یکم جولائی 2019ء سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کو مذید گراوٹ کو شکار کر دیا ،اس کا نتیجہ غربت کی شرح میں اضافہ کی صورت میں نکلا،لارج سکیل مینو فیکچرنگ،سروسز ،اور زراعت سب متاثر ہوئے ،سٹاک مارکیٹ کی کیپیٹللایزیشن میں بھی کمی ہوئی ،ریونیو ٓج بھی 2018ء کی سطح پر کھڑا ہے،اس میں محض50ارب روپے کا اضافہ724ایام میں کیا جا سکا ،افراط زر ،بجٹ خسارہ بھی نئی حدوں کو چھو گیا ،آئی ایم ایف کا پروگرام بھی بند پڑا ہے ،تیل کے بعد بجلی گیس کی باری آنیوالی ہے ،ان اقدامات کا صرف ایک مقصد ہے کہ آمدن میں اضافہ کر کے آئی ایم ایف کو میز پر لایا جائے ،گذرے سال میں میں ڈالر کی اختتامی قیمت 168.05روپے رہی ،مالی سال میں ڈالر 7.99روپے مہنگا ہو،ا سال کے دوران ڈالر کی بلند ترین اختتامی قیمت 168.18روپے رہی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی سال میں 100 انڈیکس 520 پوائنٹس اضافے سے 34421 پر بند ہوا مالی سال میں 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 43468، کم ترین 27046 رہی ،پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مالی سال 20میں 48 ارب شیئرز کے سودے ہہوئے ، ، سٹاک مارکیٹ میں 1781 ارب روپے کا کاروبار ہوا مالی سال 20 میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 357 ارب روپے کم ہوئی ہے ،مالی سال میں ملک کے قرضوں میں بھی اضافہ ہوا تاہم حکومت نے اس سال کے دوران1200ارب روپے کا کرونا کے اثرات مین کمی کے لئے پیکج بھی دیا اور اب بجٹ میں بہت سی ڈیوٹیز اس امید پر کم کی ہیں کہ اس سے درامدات ہوں گی اور ریونیو کے ساتھ معیشت چلے گی۔
جی ڈی پی گروتھ منفی زون میں گئی،مالی سال2019-20ء فراموش نہیں کیا جا سکے گا
Jul 01, 2020