پٹرول قلت، قیمتوں پر فارمولہ بظاہر بدنیتی، سپیکر کمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کریگا: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول قلت کیخلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ارکان کا پٹرول کی قلت پر ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ عدالت کا چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل کو ایک لاکھ روپے جرمانہ کر دیا اور حکم دیا کہ جرمانے کے ایک لاکھ روپے بار ایسوسی ہسپتال میں جمع کروا جائیں۔ فاضل عدالت نے ہدایت کی کہ سپیکر قومی اسمبلی پٹرول قلت پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں، ارکان پارلیمینٹ پر مشتمل کمیٹی کو 15 دنوں میں معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی جائے۔ اگر سپیکر قومی اسمبلی پٹرول قلت پر کمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ پٹرول کی قلت دور ہو چکی ہے، میں اپنی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ میں آپ کی درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کرتا ہوں۔ اٹارنی جنرل پاکستان کا وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر ایک روز کا استثنی دینے کی استدعا فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو میری دس سالہ پریکٹس کا پتہ ہے، میرے آرڈر پر عمل نہ ہو تو میں آگے نہیں چلتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو وارنٹ گرفتاری جاری کر طلب کروانا پڑے گا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں مصروف ہیں۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر آپ نے کمپنیوں کو کتنا فائدہ پہنچایا؟ مہینہ پورا ہونے سے قبل پٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے کمپنیوں کو کتنا فائدہ ہوا؟ پٹرول کمپنیوں کی سٹوریج کپیسٹی کتنی ہے؟ پرنسپل سیکرٹری کے نہ آنے سے لگتا ہے دستاویزات میں کوئی تبدیلی کر لیں فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں میں آنے سے کسی کی توہین نہیں ہوتی۔ عدالت نے چیئرمین پرسن اوگرا کو روسٹرم پر طلب کر لیا اور استفسار کیا کہ آپ کب سے اوگرا میں تعینات ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میں 2016ء سے تعینات ہوں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مجھے 2016ء سے آج تک کی 15 دنوں کی رپورٹ دیں جس میں کمپنیوں کے پاس کتنا کتنا پٹرول رہا ہے۔ آپ نے پٹرول کی قیمتوںکا تعین کرنے کیلئے فارمولا تبدیل کر دیا جو بادی النظر میں بد نیتی پر مبنی لگتا ہے۔ اوگرا حکام کیخلاف کیا کارروائی کی گئی یہ بہت بڑا بحران ہے جو ملک میں آیا ہے، اب اس کی شفاف طریقے سے کیسے تحقیقات کرنی ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل کریں، پٹرول بحران، قیمتوں کے بڑھانے پر ایک رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی وہ رپورٹ عدالت کو بھی پیش کریں اگر پارلیمنٹ یہ کام نہیں کرنا چاہے تو عدالت کی معاونت کریں کہ ضابطہ فوجداری کے تحت کمیشن بنا دیں۔ اگر سپیکر یہ کام نہ کرنا چاہیں اور اگر کمیٹی کو 15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا نہیں کہتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ اگر قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا تو اس کے راستے کی رکاوٹ بننے والا کوئی بھی نہیں بچے گا۔ اس راستے کی رکاوٹ بننے والا خواہ وہ سیکرٹری ہو یا کوئی ڈی جی ہو کوئی بھی ہو وہ نہیں بچے گا۔ اگر حکومت خود اس پر کچھ کر لیتی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ عدالت کا چیئرپرسن اوگرا پر عائد جرمانہ ایک لاکھ روپے بار ایسوسی ایشن کے ہسپتال میں جمع کروانے کا حکم چیف جسٹس نے چیئرپرسن اوگرا پر عائد جرمانے کو چندے میں تبدیل کرنے کی استدعا منظور کر لی ‘کیس کی مزید سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن