امریکا نے کورونا میں کارگر دوا ریمڈیسیور کا پورے یورپ کا اسٹاک خرید لیا

برطانوی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کورونا کے خلاف مبینہ طور پر کارگر دو دواؤں میں سے ایک دوا ریمڈیسیور کا پورے برطانیہ اور یورپ کا اسٹاک خرید لیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق امریکا نے ریمڈیسیور کی دستیاب تمام 5 لاکھ خوراک خرید لیں جس کے باعث برطانیہ اور یورپ کے مریض دوا سے محروم رہیں گے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے 3 ماہ تک کورونا کے خلاف کارگر سمجھی جانی والی دوا ریمڈیسیور امریکیوں کے سوا کسی کو دستیاب نہیں ہوگی۔امریکی حکام کے مطابق ریمڈیسیور کی 6 خوراک کی دوا کے کورس کی لاگت 3200 ڈالرز (تقریباً پانچ لاکھ روپے)ہے۔امریکی ہیلتھ سیکرٹری ایلکس آزار کا کہنا ہے کہ چاہتے ہیں کہ ہر اس امریکی کو ریمڈیسیور ملے جسے اس کی ضرورت ہو، ریمڈیسیور امریکی کمپنی کی رجسٹرڈ دوا ہے جسے کوئی اور کمپنی نہیں بنا سکتی۔خیال رہے کہ امریکی فارماسیوٹیکل فرم کی تیار کردہ اس دوا ریمڈیسیور کو ایبولا کے لیے تیار کیا گیا تھا لیکن کورونا کے خلاف اس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ریمڈیسیور کی کورونا کے خلاف کامیابی پر ماہرین کی مختلف رائے ہے تاہم یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ آکسیجن کی کمی کے شکار تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہورہی ہے۔کورونا کے لیے مبینہ کارگر سمجھی جانے والی دوائیں خریدنے کی جارحانہ حکمت عملی پر امریکا کو تنقید کا سامنا ہے۔کورونا کے خلاف دوسری کارگر سمجھی جانے والی دوا اینٹی انفلیمیٹری اسٹیرائیڈ “ڈیکسامیتھاسون” ہے، اس کی لاگت صرف 5 پونڈ ہے، ڈیکسامیتھاسون آکسیجن کی کمی کے شکار ہاسپٹلائزڈ مریضوں کے لیے کارگر دیکھی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن