اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بتایا گیا ہے کہ وائٹ پائپ لائن منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا۔ یکم ستمبر سے پائپ لائن کے ذریعے پٹرول و ڈیزل کی ترسیل شروع ہو گی۔ پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ11 سو ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس میں سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود نے بتایا کہ وائٹ پائپ لائن سے شروع میں ملکی ضرورت کا35 فیصد آئل ترسیل کیا جائے گا۔ منصوبے سے10 سے 15 ہزار آئل ٹینکرز مالکان کو دھچکا لگے گا۔ پائپ لائن کے ذریعے ترسیل ٹرانسپورٹ اخراجات کم ہوں گے۔ ڈاکٹر ارشد محمود نے بتایا کہ تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کیلئے کوشاں ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بڑی کمپنیاں واپس چلی گئی ہیں۔ موجودہ گیس بحران پر بریفنگ کے دوران سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سسٹم میں 3800 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداواری صلاحیت ہے۔1200 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے دو ٹرمینل بھی اسی میں شامل ہیں۔ ایل این جی ٹرمینلز کو مرمت کی وجہ سے ایک ہفتے کیلئے بند کیا گیا ہے۔ ٹرمینلز کو6 سال بعد مرمت کیا جا رہا ہے۔ پانچ جولائی سے ٹرمینلز سے گیس سپلائی بحال ہو جائے گی۔
پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ گیارہ سو ارب روپے ہو گیا‘ سینٹ کمیٹی کو بریفنگ
Jul 01, 2021