تجزیہ:محمد اکرم چودھری
افغان طالبان بھارت کے منفی کردار سے باخبر ہیں، وہ افغانستان اور پاکستان میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلانے کے لیے بھارتی سازشوں سے باخبر ہیں۔ افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت پاکستان میں دہشت گردی کرنے والی تنظیموں اور داعش سمیت تمام شدت پسند گروہوں کو امن دشمن سمجھتے ہیں۔ افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ ہر ملک کو اپنی روایات، قوانین اور اپنے لوگوں کی ضرورت کے پیشِ نظر طرز حکومت کا انتخاب اور اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کرنے میں مکمل آزادی ہونی چاہیے۔ یہ معلومات بھی مل رہی ہیں کہ افغان طالبان کی اعلی قیادت کے مطابق وہ نئی حکومت کے لیے کوئی شراکت داری قبول کرنے کے حق میں نہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسی فیصد افغانستان پر کنٹرول اور ان علاقوں میں بھرپور عوامی حمایت کے بعد کسی قسم کی شراکت داری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ افغان طالبان بیرونی مداخلت پر مزاحمت کے فلسفے پر آج بھی قائم ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو باہر سے آ کر ان پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت سمجھتی ہے کہ افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کے لیے بھارت بھاری سرمایہ خرچ کر رہا ہے اور کابل میں موجود جنگی جہازوں کے پیچھے بھی بھارتی لابی ہے، وہاں موجود فوجیوں کے ذریعے بھی بھارت امن کو خراب کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ بھارت پاکستان کی مخالفت کے لیے افغان طالبان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہر حد تک جانے کے کو تیار ہے تاہم بھارت ابھی تک اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔