نیب اور مسکراہٹیں

یہ تقریباً تین سال پرانی بات ہے جب ایک عزیز دوست جاوید شاہ کے ہمراہ نیب آفس لاہور کا دورہ کیا۔ میرے دوست نے کسی نجی سوسائٹی میں سرمایہ کاری کی تھی لیکن سوسائٹی والوں نے ان سے فراڈ کیا اور ان کے پیسے ڈوب گئے۔ اس دن نیب آفس لاہور میں جاوید شاہ صاحب بہت خوش تھے کیونکہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے سینکڑوں لوگوں کی فریاد پر اس سوسائٹی کے مالکان کو نہ صرف پکڑ لیا تھا بلکہ جن کے ساتھ بھی نا انصافی ہوئی تھی‘ انہیں ان کا حق واپس دلایا گیا۔ اس موقع پر میں جاوید شاہ کی طرح سینکڑوں لوگوں کی ا?نکھوں میں بھی خوشی دیکھ رہا تھا اور لازماً وہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو دعائیں دے رہے تھے۔ہمارے معاشرے میں کسی بھی ادارے سے متعلق مداحین اور ناقدین کی ایک بڑی تعداد ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ موجودہ دور میں جہاں کاروباری حجم کی سست رفتاری کی وجہ نیب کو قرار دے کر اسے معطون ٹھہرایا جا رہا ہے وہیں پر جاوید شاہ کی طرح بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو نیب کی کارکردگی کو دل و جان سے سراہتے ہیں۔
نیب کی کارکردگی کے حوالے سے جب ادارے سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وفاقی و صوبائی محکموں کو ریکوری کرانے میں نیب نے موجودہ قیادت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی سربراہی اور ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم کی نگرانی میں گزشتہ 4 سالوں کے دوران ریکارڈ ساز کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ نیب لاہور کی جانب سے کی گئی ریکوری نیب قانون کی شق VRاے 25یعنی رضاکارانہ واپسی اور 25 (b) یعنی پلی بارگین کے تحت سر انجام دی جاتی ہے۔نیب لاہور کے قیام سے اب تک21 سالہ دور میں وفاقی سطح پر 28 مختلف اداروں کو 6 ارب 75 کروڑ جبکہ صوبائی سطح پر 32 مختلف محکمہ جات کو 102 ارب 76 کروڑ کی ریکوری کروائی گئی ہے۔ 21 سالہ دور میں مجموعی ریکوری 110 ارب کی گئی۔ نیب لاہور کے قیام سے 2016ء تک‘ 10 ارب 12 کروڑ سے زائد رضاکارانہ واپسی (VR) قانون کے تحت ریکور کیے گئے۔ اسی طرح پلی بارگین قانون کی مد میں ساڑھے 15 ارب سے زائد کی ریکوری کی گئی۔ (1999 سے تاحال) ان ڈائریکٹ ریکوری کی صورت میں نیب لاہور کی جانب سے 83 ارب 83 کروڑ ریکور کرواتے ہوئے متعلقہ اداروں کے حوالے کئے جا چکے ہیں۔ماضی کے 17 سالہ دور میں نیب لاہور کی جانب سے 10 ارب والنٹیری ریٹرن کی صورت میں برآمد کروائے گئے تھے اور اسی دوران 5 ارب 43 کروڑ پلی بارگین کی صورت میں ریکور کئے گئے اگرچہ اس دوران ان ڈائریکٹ ریکوری کی صورت میں 23 ارب 17 کروڑ کی وصولی پر عملدرآمد کروایا گیا جبکہ ان 17 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 38 ارب 73 کروڑ کی ریکوری کروائی جا سکی۔ نیب کی موجودہ قیادت (2017 سے تاحال، 4 سالہ دور) میں ہونیوالی ریکوری میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ موجودہ قیادت کے 4 سالہ دور میں مجموعی طور پر 70 ارب 85 کروڑکی ریکارڈریکوری کی گئی۔ جس میں سے 10 ارب 18 کروڑ پلی بارگین (25 بی) کے تحت ریکور کئے گئے اسی طرح ان 4 سالوں میں ان ڈائریکٹ ریکوری کی صورت میں 60 ارب 66 کروڑ سے زائد کی تاریخی برآمدگی کروائی گئی۔
وفاقی اداروں کی فہرست میں واپڈا کو سب سے زیادہ 5 ارب 50 کروڑ، پاک پی ڈبلیو ڈی 27 کروڑ، پاکستان ریلویز 17 کروڑ، سٹیٹ لائف انشورنس 4 کروڑ 75 لاکھ، پاک جنرل انشورنس 8 کروڑ 62 لاکھ روپے شامل ہیں جبکہ دیگر وفاقی اداروں میں کسٹمز ڈیپارٹمنٹ 11 کروڑ، ایف بی آر 8 کروڑ 70 لاکھ، اے جی آفس 3 کروڑ 28 لاکھ، ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ 7 کروڑ 24 لاکھ اور این ٹی ایس کو 4 کروڑ 58 لاکھ روپے ریکور کروائے گئے ہیں۔ نیب لاہور نے ہائوسنگ سیکٹر میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 33 ارب 86 کروڑ جبکہ دھوکا دہی کے مقدمات میں ساڑھے 6 ارب کی ریکوری ممکن بنائی۔ دیگر اداروں میں ایل ڈی اے 2 ارب 96 کروڑ، بینکنگ سیکٹر 1 ارب 14 کروڑ، پنجاب کوآپریٹو بینک 1 ارب 67 کروڑ ریکور کروائے گئے۔ حکومت پنجاب کو مختلف مقدمات میں 1 ارب 72 کروڑ، سرگودھا یونیورسٹی 10 کروڑ 18 لاکھ، ریونیو ڈیپارٹمنٹ 11 کروڑ، پنجاب مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ 73 کروڑ جبکہ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو 70 کروڑ کی ریکوری کروائی گئی ہیں۔ اسی طرح دیگر اداروں میں اے جی آفس پنجاب، ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، گوجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، مکمہ فوڈز پنجاب، پنجاب ہائی وئیز، پنجاب رورل ڈویلپمنٹ کے علاوہ دیگر متعدد محکمہ جات شامل ہیں۔
نیب لاہور کی جانب سے کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک و قوم کی لوٹی گئی دولت کی واپسی کیلئے اقدامات کسی بھی دبائو کو خاطر میں لائے بغیر اور ہنگامی بنیادوں پر جاری رکھے جائیں گے اور جاوید شاہ کی طرح ہزاروں لوگوں کی داد رسی کر کے ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے رہیں گے۔

ای پیپر دی نیشن