اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عوام آپ سے حساب مانگ رہے ہیں۔ گنتی کے بغیر پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ پاس ہوا۔ ٹیکس ایمنسٹی ہے تو وہ عام آدمی کیلئے نہیں امیر آدمی کیلئے ہے۔ سپیکر نے جانبدارانہ اقدامات کئے۔ آپ ہمیں لیکچر سنا رہے ہیں عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم صاحب آپ نے عام آدمی کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ حکومت کو اپوزیشن کی تنقید اور ترامیم پر سوچنا چاہئے۔ آپ کے جھوٹ سے ترقی نہیں آئے گی۔ وزیراعظم صاحب آپ تین سال کا حساب دیں۔ عوام این آر او‘ این آر او کا سبق نہیں سننا چاہتے، عوام سننا چاہتے ہیں تین سال بعد بھی حالات برے کیوں ہیں؟۔ حکومت کی نااہلی‘ ناکامی کی سزا عوام بھگت رہے ہیں۔ نئے پاکستان میں عام آدمی کا جینا مشکل بنا دیا گیا ہے۔ مہنگائی کا طوفان کھڑا کر دیا اور لیکچر دے رہے ہیں۔ نیب نے اعجاز جاکھرانی کے گھر پر چھاپہ مارا۔ حریم شاہ کے پیپلز پارٹی رہنما سے شادی کی خبروں کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا بکواس پراپیگنڈا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کہہ رہے تھے کہ وہ غریب طبقات کا ساتھ دینا چاہتے ہیں لیکن اپنے ہی اراکین اسمبلی کا عملہ خودکشی کررہا ہے کیونکہ آپ نے ظلم کر کے ان کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا، آپ کسان کسان کے نعرے لگانے کے باوجود کسان کو فائدہ نہیں پہنچا رہے، آپ کا ہر بجٹ این آر او ہوتا ہے، یہ بجٹ بھی این آر او ہے، انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ کو ٹیکس نہیں ملنے والا، نہ آپ پر اعتماد ہے، نہ اس جمہوریت پر، نہ اس معاشی ڈھانچے پر اعتماد ہے، اگر آپ نے عوام سے ان کا پیسہ لینا ہے تو ان کا ریاست پر اعتماد ضروری ہے۔ آپ وزیر خزانہ کو گرفتاری کے اختیارات تک دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ان مشکلات سے اسی وقت نکل سکتے ہیں اگر ہم ان معاملات کو آئی ایم ایف کے بجائے پاکستان کے عوام اور عوامی نمائندوں پر چھوڑیں، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے گنتی کی اجازت نہیں دی۔ حکومت نے بڑی مشکل سے 172 ووٹ اکٹھے کئے، رول 276 کے مطابق آپ پر لاز م ہے کہ جب آواز کے ذریعے ووٹ کو چیلنج کیا جائے تو آپ گنتی کرائیں۔ میں نے اپنے ضعیف اور بیمار والد کو شروع سے آخر تک یہاں بٹھایا۔ اگر ہم اپنا ووٹ بجٹ اور فیٹف میں ریکارڈ نہیں کر اسکتے تو یہ دھاندلی نہیں تو اور کیا ہے؟