سود کیخلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ تاریخی‘ من وعن عمل کیا جائے‘ علما کنونشن

Jul 01, 2022


کراچی(نیوز رپورٹر)  جمعیت اتحاد العلمائ￿ سندھ کے تحت قبائ￿ آڈیٹوریم میں منعقدہ علمائ￿ کنونشن میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائ￿ کرام نے حکومت کی جانب سے سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والے عمل کی سخت مذمت اوراپیل دائر کرنے والی 4 نجی بنکوں کے مکمل بائکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے حکم کے باوجود حکمرانوں کی سودی نظام کوجاری رکھنے کی ضد اللہ اوراس کے رسول کے خلاف علی الاعلان جنگ ہے ایسی حکومت سے کسی خیر کی امید رکھنا عبس ہے۔علمائ￿ کرام و آئمہ مساجد کل جمعہ یکم جولائی کو حکومتی فیصلے کے خلاف حرمت سود پراظہار خیال اورعوام کو پی ڈی ایم حکومت کے اسلام دشمن اقدامات سے آگاہ کریں اورحکومت پرزوردیں کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے سودکے خلاف فیصلے پرمن عن عمل درآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم کرے۔علمائ￿ کنونشن کی صدارت امیرجماعت اسلامی سندھ محمدحسین محنتی نے کی جبکہ جے یوپی کے قاضی احمد نورانی،جے یو آئی کے علامہ یعقوب شاہ،جمعیت اتحاد العلمائ￿ سندھ کے صدرحافظ نصراللہ چنا،جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالحفیظ بجارانی، علامہ حزب اللہ جکھرو، مولانا عبدالوحید، مولانا یامین منصوری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے اپنے صدارت خطاب میں کہاکہ اس وقت ملک آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہے،وہ نہ صرف اپنا سود وصول بلکہ ہماری پوری معیشت پر قابض ہے۔دنیا بھرمیں شرح سود کم اورہمارے ہاں بڑہ رہا ہے۔جاپان ایک غیرمسلم ملک ہونے کے باوجود زیروسود پرچلا گیاہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں جتنے بھی حکمران آئے ہیں ہیں سب نے سودی نظام کو تحفظ دیا ہے۔یہی وجہ ہے ملک مقروض اورعوام بدحال ہوتے جارہے ہیں۔سری لنکا ایک اچھا ملک تھا مگر آئی ایم ایف سے قرضے لیکر تباہ ہوگیا آج نشان عبرت بنا ہوا ہے۔آئی ایم ایف پہلے وزرائ￿ کو اپنی شرائط ماننے کے لیے ڈکٹیٹ کرتا تھا یہ پہلی دفعہ ہے کہ بجٹ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش ہوا اورآئی ایم ایف لائیو ڈکٹیٹ کرتا جارہا ہے اورغلام حکمران سرتسلم خم کرتے جارہے ہیںعلمائے کرام منبرومحراب سے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی 1990سے سودی نظام کے خلاف قانونی وعامی جدوجہد کر رہی ہے۔دستور کے دفعہ38ایف میں واضح لکھا ہے کہ حکومت سودی نظام کے خاتمے اوراسلامی بنکاری کے لیے بتدریج اقدامات کرے گی۔ بنکاری ومعیشت ہی نہیں پورے ملکی نظام کو اسلامی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلامی نظام کے قیام کے بغیرملک ترقی اورعوام مسائل سے نجات حاصل نہیں کرسکتے۔علمائ￿ کنونشن میں منظورہونے والی قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو من عن نافذ کیا جائے ،جوبنک اپیل میں جاچکے ہیں انکے لائسنس رد اور عوام ان کا مکمل بائکاٹ کریں۔سودی معیشت نے ملک کی معیشت کوتباہ اورآئی ایم ایف کا غلام بنادیا ہے۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اسکے دستور میں لکھا ہے کہ قرآن وسنت سپریم لا ہوگا۔اس کے باوجود حکومت کا قرآن وسنت کے متصادم قانون کو تحفظ دینا اللہ و رسول سے اعلان جنگ ہے۔علمائ￿ کنونشن میں قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیاگیاکہ پی ڈی ایم حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے اورفوری طورپروفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم اورتمام اپیلیں واپس لے۔#

مزیدخبریں