تہران (این این آئی)ایران اورامریکہ کے درمیان دوحہ میں 2015 میں طے شدہ مگر اب متروک جوہری معاہدے کی بحالی پر ہونیوالے بالواسطہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے اور فریقین کے درمیان متنازع امور پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے ایلچی اینریک مورا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بدقسمتی سے، ابھی تک یورپی یونین کی ٹیم کے طورپرمذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی ۔البتہ انھوں نے امیدظاہرکی کہ ہم خطے میں عدم پھیلا ئواور استحکام کا ایک معاہدے طے پانے اور فریقین کوپٹڑی پر واپس لانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔اینریک مورا ان بالواسطہ مذاکرات میں رابطہ کار کا کردار ادا کررہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی ٹیم کو رابطہ کارکی حیثیت سے پیش رفت کی امید نہیں تھی۔ایک سینئر امریکی عہدہ دار نے بتایا کہ یہ ایران پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ کوئی معاہدہ چاہتا ہے یا نہیں۔حالیہ مہینوں میں طرفین میں ایک اہم نکتہ امریکہ کی جانب سے سپاہِ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے سے انکار تھا جسے ایران کے لیے امریکی صدرجو بائیڈن کے ایلچی نے مبینہ طور پر صدر کے کہنے سے پہلے پیش کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ایرانیوں نے فوری طور پر کسی قسم کے احساس کا مظاہرہ نہیں کیا، پرانے مسائل اٹھائے ہیں جو کئی مہینوں سے طے پاچکے ہیں اور یہاں تک کہ انھوں نے نئے مسائل بھی اٹھائے ہیں جن کا 2015 کے جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ بالواسطہ بات چیت جاری ہے لیکن فی الحال ہمارے پاس اضافی اپ ڈیٹس نہیں ہیں۔عہدہ دارنے مزید کہاکہ جیسا کہ ہم اور ہمارے یورپی اتحادیوں نے واضح کیا ہے، ہم فوری طورپراس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تیارہیں۔ہم نے ویانا میں جے سی پی او اے (جوہری معاہدے)کے مکمل باہمی نفاذ پر بات چیت کی تھی لیکن اس پر پیش رفت کے لیے ایران کواپنے اضافی مطالبات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔