کراچی (نیوز رپورٹر)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولیس، انتظامیہ، پریزائڈنگ افسران اور ڈاکو پیپلز پارٹی سے اپنی وفاداری ثابت کرتے رہے۔ جب ڈاکو پورے بیلٹ بکس اٹھا کر لے جائیں اور پولیس ٹھپے لگاتی رہے تو ایسے انتخابات کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ پیپلز پارٹی سے نام لے کر ان ناموں کی کامیابی کا اعلان کردیا جائے۔ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کا بغل بچہ ادارہ بنا ہوا ہے جسے نیوٹرل ہونا چاہیے تھا، پولیس کی سرپرستی میں دھاندلی کی پیشگی اطلاعات کے باوجود کوئی قانون نافذ کرنے والا دوسرا ادارہ نا تو فعال ہوا اور نا ہی دکھائی دیا۔ جو فیصلے ہورہے ہیں وہ ملکی نہیں ذاتی مفاد مدنظر رکھ کر ہورہے ہیں، ایسے اقدامات پاکستان کو تباہ کررہے ہیں، ریاست پاکستان کے ادارے بھی اس تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ سندھ حکومت پیپلز پارٹی کی جاگیر بن چکی ہے۔ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے ایک کمپنی کی اجارہ داری کو ختم کرنا ہوگا جس طرح متعدد موبائل فون کمپنیوں کو لائسنس دیئے ایسے ہی بجلی کے محکمے کے ساتھ کیا جانا چاہیے، مقابلہ ہوگا تو سروسز بہتر ہوں گی اور صارفین کو فائدہ ہوگا۔ ملک کے معاشی انجن کو بچانے کیلئے یہ اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ کراچی والوں کی جیبوں سے اربوں روپے کے ٹیکسز نکالے جارہے ہیں لیکن کراچی کو 13 سال سے پینے کا پانی نہیں دیا گیا، ایک نیا اسکول اور کالج نہیں بنایا گیا، 13 سال میں دس نئی بسیں لائے اس سے زیادہ مالیت کے اشتہارات دے دیئے گئے ہیں۔ یہ ایک دو دن کی بات نہیں سالہا سال سے یہی ہورہا ہے۔ کراچی تباہ ہوگا تو پاکستان کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔