کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کے ترجمان نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیدیا۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ قومی سطح کے رہنماوں کو حقائق کی جانچ کرنے کے بعد ایسے بیانات جاری کرنے چاہیں تاکہ قومی اداروں کے ساکھ متاثر نہ ہو۔ 12 بوئنگ 777 میں سے 8 طیارے محو پرواز ہیں، 2 بوئنگ 777 کی مینٹینس کا عمل جاری ہے۔ جبکہ فنڈز کا اجرا کیا جاچکا ہے اور یہ طیارے اگست کے آخر تک آپریشنل ہو جائیں گے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ 2 بوئنگ 777 دو سال سے طویل المدتی گراونڈنگ پر ہیں جن کے لئے نئے انجنوں کے حصول کیلئے خطیر فنڈز درکار ہیں۔ نئی حکومت فنڈز کے دستیابی کا بندوبست کررہی ہے، فنڈز ملتے ہی ان جہازوں کی بحالی اور قومی بیڑے میں شمولیت کا عمل شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بوئنگ 777 کو سکریپ نہیں کیا گیا۔ تاہم ائیر ایشیا سے لیز پر حاصل کئے گئے دو ائیربس 320 یقینا نو ماہ سے جکارتہ میں موجود ہیں۔ موجودہ حکومت نے آتے ہی لیزنگ کمپنی کے معیار کے مطابق ان طیاروں کی واپسی کے عمل کا آغاز کروایا اور اس ضمن میں کوئی فالتو پیسے نہیں ادا کئے گئے۔ ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ 2021 میں لیز کی مدت ختم ہونے والے 6 ائیربس 320 کو نہایت کم داموں میں لیزنگ کمپنی سے خرید لیا گیا، ان جہازوں کی واپسی کیلئیدرکار رقم سے بہت کم قیمت پر ان طیاروں کو پی آئی اے کیلئے حاصل کیا گیا۔ترجمان پی آئی اے نے مزید بتایا کہ ان طیاروں میں سے 5 طیارے قومی فریضے کی ادائیگی میں مشغول ہیں جبکہ ایک طیارہ پرزہ جات کی دستیابی کیلئے رکھا گیا ہے جو کہ سیفٹی اور ائیر وردینس کے معیار کے عین مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طیارے پی آئی اے کی ملکیت میں 2033 تک قومی ہوا بازی پالیسی کے تحت آپریشن سر انجام دیتے رہیں گے۔نئے آنے والا ائیربس 320 صبح اپنی پہلی پرواز اسلام آباد سے سکردو آپریٹ کرے گا۔ جبکہ لدوسرا جہاز اس وقت شارجہ میں موجود ہے اور اگلے ہفتے پاکستان پہنچ جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ نئے آنے والے طیاروں کی پیشگی کسٹم کلئیرنش حاصل کی جاچکی ہے اور وہ آتے ہی پروازیں آپریٹ کریں گے۔ حکومت پی آئی اے کی بحیثیت قومی اثاثے کی بحالی کیلئے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں
پی آئی اے