برلن (نوائے وقت رپورٹ) جرمنی میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اسلامو فوبیا کے واقعات میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ ردعمل میں یہودی مخالفت میں بھی اِکّا دْکّا واقعات ہوئے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جرمنی میں 2022ء میں ایک ہزار کے قریب اسلامو فوبیا واقعات رپورٹ ہوئے تھے لیکن 2023ء میں یہ تعداد 2 ہزار سے زائد یعنی دگنی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں مسلم مخالف جرائم آج سے قبل اتنے قابل قبول کبھی نہیں تھے اور اس رویے میں تبدیلی غزہ میں جاری اسرائیل حماس جنگ کے بعد ہوئی۔رپورٹ کے مطابق اسلاموفوبیا جرائم میں 4 اقدام قتل، املاک کو آگ لگانے کے 5 اور 178 واقعات میں مسلمانوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔مسلم کمیونٹی کو سب سے زیادہ عام جرائم، زبانی حملوں یا توہین آمیز الفاظ کی صورت میں سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد امتیازی سلوک، دھمکیوں اور زبردستی کرنے کے واقعات ہیں۔جرمنی میں ہی شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023ء میں یہود مخالف جرائم بھی رونما ہوئے ہیں جو اسلاموفوبیا کے ردعمل میں تھے۔
جرمنی میں اسلام مخالف جرائم کی تعداد ڈبل ہو گئی، رپورٹ
Jul 01, 2024