اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے، حکومتی اقدامات سے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کا اعتماد بحال ہوا، معاشی استحکام کو تسلسل کی طرف لیکر جائیں گے، 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے جن پر جولائی سے ٹیکسوں کا اطلاق ہوگا، نان فائلرز کے اختراع کو ختم کریں گے ، ڈی ایل ٹی ایل کی ادائیگی کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہیں لائیں گے تو مسائل جاری رہیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ نئے اور طویل پروگرام پر مثبت اور درست سمت میں پیشرفت ہورہی ہے۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ اہم اقتصادی اشاریوں کے ساتھ پاکستان کا مالی سال اختتام پذیر ہو رہا ہے ، کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے ، مالی خسارہ اور حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں کمی آئی ہے، پاکستان کی کرنسی مستحکم ہے، مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے 38 فیصد سے کم ہوکر 12فیصد کی سطح پرآگئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ کلی معیشت کے استحکام کا تسلسل ضروری ہے، پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری پر حاصل منافع کی منتقلی میں رکاوٹیں بھی دور کردی گئی ہیں اوراس حوالہ سے مئی کے آخر تک بیک لاگ کو کور کرلیا گیا ہے اور لیٹر آف کریڈٹس کے حوالہ سے مسائل بھی حل کردئیے گئے ہیں، یہ سب معیشت کے استحکام سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، عالمی بینک نے داسو ڈیم کیلئے ایک ارب ڈالر کی منظوری دیدی ہے، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے نے پی ٹی سی ایل کیلئے 400 ملین ڈالر معاونت کا اعلان کیا ہے اور یہ ہمیں مالی سال 25-2024 میں ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 9.3 ٹریلین وصولیوں کی صورت میں محصولات میں 30 فیصد کا اضافہ ممکن کر دکھایا۔ کیونکہ اس وقت صرف سیلز ٹیکس میں 750 ارب کی لیکجز موجود ہے اور یہ ڈیجیٹلائزیشن سے ہی ختم ہوسکتی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز کے حوالہ سے 2022 میں جو قدم اٹھایا تھا اس حوالہ سے پیشرفت ہونی چاہئے تھی ، اگر اس وقت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاتا تو صورتحال بہتر ہوجاتی۔ وزیرخزانہ نے کہا تاجر دوست سکیم کے تحت 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے جن پر جولائی سے ٹیکسوں کا اطلاق ہوگا۔ رئیل اسٹیٹ میں پہلے طلب کی سائیڈ پر ٹیکس لاگو تھا اور اب سپلائی سائیڈ کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی دکانداروں پر ٹیکس کی تجویز درست تھی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ پنشن اصلاحات کے حوالہ سے ای سی سی نے اہم قدم اٹھایا ہے، سول ملازمین پر اس کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہوگا جبکہ ملازمت کی علیحدہ سٹرکچر ہونے کی وجہ سے مسلح افواج پر اس کا اطلاق آئندہ مالی سال سے ہوگا۔ وزارتوں کو ضم، منتقل یا بند کرنے کے حوالہ سے اقدامات بھی جاری رہیں گے اور اس میں زیادہ وقت نہیں لیں گے، جلد ہی وزیراعظم اس حوالہ سے قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ ہمارا آخری پروگرام ہوگا، حکومت برآمدات میں اضافہ کیلئے اقدامات کرے گی، برآمدات پر نہیں بلکہ برآمدات پر حاصل منافع پر ٹیکس ہوگا، اگر برآمدکنندہ کو منافع نہیں ہوگا تو اس سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں تاخیر نہیں ہوگی، آئندہ دو تین روز میں تمام سیلز ٹیکس ریٹرن کی ادائیگی کردی جائے گی، برآمدکنندگان کے کے ڈی ایل ٹی ایل بھی جلد ادا ہوں گے اور اس حوالہ سے بجٹ میں فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے اقدامات کاسلسہ جاری رہے گا۔ سی پیک فیز ٹو میں مونیٹائزیشن پر بات ہورہی ہے۔ نئے مالی سال میں ہم بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں جائیں گے اور پانڈا بانڈ بھی جاری کریں گے۔ وزیرخزانہ نے واضح طورپر کہا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ کا اطلاق نہیں ہوگا، یہ ایک یہ سیلینگ ہے، پہلے بجٹ میں اس کو 80 روپے فی لیٹرکرنے کی تجویز تھی تاہم اب اسے 70 روپے کردیا گیا ہے۔ پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ادارے میں 6100 ملازمین ہیں، مختلف ملازمین وہ کام جاری رکھیں گے، ملازمین کی رننگ فینسنگ ہوگی اور ان کے حقوق کے حوالہ سے اقدامات کئے جائیں گے، زیادہ تر ملازمین کو رکھا جائے گا۔ بجلی چوری اور توانائی کے شعبہ میں اصلاحات پر اویس لغاری بہت کام کررہے ہیں، ڈسکوز کے بورڈ میں نجی شعبہ کو لایا جارہا ہے، اگر ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہیں لائیں گے تومسائل جاری رہیں گے۔ 600 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اضافی ریونیو اقدامات سے اگلے سال بھی ہمیں فائدہ ہوگا، اگلے دو ہفتے میں ریٹیلرز سکیم کو موڈیفائی کریں گے، یکم جولائی سے اس کا اطلاق ہوگا، ریٹیل سیکٹر کے ساتھ ہماری بات چیت بھی جاری ہے۔ پنشن اصلاحات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک متحمل نہیں ہوسکتا کہ ہم پرانے طریقوں کو جاری رکھیں، مسلح افواج کا سروس سٹرکچر الگ ہے اس لئے ایک سال کی مدت دی گئی ہے۔ کھربوں روپے پنشن واجبات کی مد میں ہے اور یہ ایک مسئلہ رہا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ بعض سٹیشنریز آئٹمز، خیراتی ہسپتالوں، پیسٹی سائیڈز وغیرہ پر ٹیکس استثنی برقرار ہے۔ بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پہلی بار سکلڈ ڈویلپمنٹ اور گریجوایشن پروگرام کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔