آئی ایم ایف شرط، گیس مہنگی، گھریلو صارفین مستثنیٰ: پٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل مہنگا

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے عوام کو نئے مالی سال 25-2024 کے پہلے وفاقی بجٹ کی پہلی سلامی دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9.56 روپے فی لیٹر تک اضافہ کر دیا اور آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی۔وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت  میں 7 روپے 45 پیسے  کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول 258.16 روپے سے بڑھ کر 265.61روپے فی لیٹر ہوگیا ہے۔ اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل فی لیٹر 9 روپے 56 پیسے مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد  ڈیزل کی قیمت 267.89 روپے سے بڑھ کر 277.49 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 9 روپے 88 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے 5 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارشات پر اضافہ وزیراعظم کی منظوری سے کیا گیا ہے اور بجٹ میں اعلان کردہ پٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی میں اضافے کو ان قیمتوں میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور یہ اضافہ اس کے بغیر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اس موقع پر قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں کے تعین کی مجوزہ سمری منظور کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ای سی سی نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت برقرار رکھنے کی منظوری دے دی۔ گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی 2024ء سے ہوگا۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹو کے سوا باقی انڈسٹری کیلئے بھی گیس کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ای سی سی کا کیپٹو پاور کیلئے گیس ٹیرف 250 روپے فی ایم ایم بی ٹو یو بڑھانے کی منظوری دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ کیپٹو کیلئے گیس ٹیرف 2750 سے بڑھا کر 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دی گئی۔ باقی تمام سیکٹرز کیلئے گیس کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔ ادھر ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کی پیش کی گئی سمری منظور کرلی۔ اجلاس میں وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور وزیر توانائی اویس لغاری بھی شریک ہوئے۔ اعلامیہ کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریگولیٹری اتھارٹی کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک تھے۔

ای پیپر دی نیشن