گرمی کی شدت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے سب سے زیادہ سکول جانے والے بچے متاثرہورہے ہیں۔ ایک طرف توپڑھائی کا بوجھ دوسری جانب کڑی دھوپ میں بھاری بھرکم بستے اٹھا کر انہیں سڑک کے کنارے اپنی سکول وین کا انتظارکرنا پڑتا ہے۔ اس صورتِ حال میں نہ صرف کتابیں بوجھ لگتی ہیں بلکہ علم حاصل کرنا بھی ایک زحمت محسوس ہوتا ہے جبکہ بچے چھٹیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
سکولوں میں چھٹی بھی اس وقت ہوتی ہے جب سورج سوا نیزے پرہوتا ہے۔ ان حالات میں کام کاج چھوڑکر اپنے بچوں کو سکول سے لینے آنے والے والدین بھی گرمی کی وجہ سے بے حال ہوتے ہیں اور ایسے موسم میں سکولوں سے بچوں کی چھٹیوں کو ہی غنیمت قرار دیتے ہیں۔
سرکاری سکولوں میں یکم جون سے چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے جبکہ نجی سکولوں میں ابھی تک بچوں کو تعطیلات کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ دوسری جانب سرکاری سکولوں کے بچے بھی چھٹیاں تین ماہ سے کم ہونے پرشکایت کررہے ہیں۔
سکولوں میں چھٹی بھی اس وقت ہوتی ہے جب سورج سوا نیزے پرہوتا ہے۔ ان حالات میں کام کاج چھوڑکر اپنے بچوں کو سکول سے لینے آنے والے والدین بھی گرمی کی وجہ سے بے حال ہوتے ہیں اور ایسے موسم میں سکولوں سے بچوں کی چھٹیوں کو ہی غنیمت قرار دیتے ہیں۔
سرکاری سکولوں میں یکم جون سے چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے جبکہ نجی سکولوں میں ابھی تک بچوں کو تعطیلات کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ دوسری جانب سرکاری سکولوں کے بچے بھی چھٹیاں تین ماہ سے کم ہونے پرشکایت کررہے ہیں۔