جناح ہپستال کے ایم ایس کا کہنا ہے کہ زخمی دہشتگرد معاذ کے پاس کافی معلومات ہیں اوراس سے اب تفتیش کی جا سکتی ہے۔

وقت نیوز کو ملنے والی فوٹیج میں حملے کے وقت ہسپتال میں کچھ لوگ سوئے ہوئے ہیں جبکہ پولیس اہلکاربھی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کے وقت لوگ ڈرکر بھاگنا شروع ہوگئے جن میں دو پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔ ایک پولیس اہلکار کو موقع پرہی گولی ماردی گئی جبکہ دیگرگولیاں عام شہریوں کو لگیں۔  حیران کن طور پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک سویا ہوا شخص محفوظ رہا اوروہ فائرنگ ختم ہونے پر بھاگ اٹھا۔ دوسری طرف جناح ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ جناح ہسپتال میں زیرعلاج معاذ کو سینے میں گولی لگنے سے اس کے پیپھڑے متاثرہوئے تھے تاہم اسے چوبیس گھنٹوں میں تفتیش کے قابل بنا دیا گیا تھا۔ ہسپتال انتظامیہ نے اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ بھی کیا لیکن اسے یہاں سے نہیں لے جایا گیا۔ ہسپتال میں اب بھی ہائی ویلیو ٹارگٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاذ پڑھا لکھا نہیں لگتا تاہم اس کے پاس کافی معلومات ہیں۔ اس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی اور اس کے بقول اُس نے احمدیوں کی عبادت گاہوں پرحملے گستاخانہ خاکوں کے ردعمل کے طورپرکئے۔ ادھرپیر کی شب جناح ہسپتال پر ہونے والے حملے میں جاں بحق ہونے والے چارپولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ پولیس لائنز میں ادا کردی گئی، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نمازجنازہ کے بعد پولیس اہلکاروں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو بھجوا دی گئی ہیں۔ دوسری طرف لاہورمیں ان ہسپتالوں کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے جہاں احمدی افراد زیرعلاج ہیں۔ جناح ہسپتال میں پیرکی شب دہشتگردوں نے احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملے میں ملوث اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لئے کارروائی کی جس میں ایک خاتون سمیت پانچ افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن