امداد کی آڑ میں عیسائیت کا پرچار‘ افغان حکومت کا امدادی گروپوں کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

Jun 01, 2010

سفیر یاؤ جنگ
کابل (اے ایف پی) افغان حکومت نے اےک امدادی آرگنائزےشن پر امداد کی آڑ مےں عےسائےت کا پرچار کرنے کا الزام سامنے آنے کے بعد سےنکڑوں امدادی گروپوں کےخلاف تحقےقات کا فےصلہ کرلےا ہے۔ غےرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ےہ فےصلہ مقامی مےڈےا پر آنےوالی ان خبرقوں کے بعد کےا گےا ہے کہ ناروے کی اےک امدادی آرگنائزےشن امداد کی آڑ مےں افغان شہرےوں کو عےسائےت قبول کرنے پر مجبور کر رہی ہے اور تنظےم نے باضابطہ طور پر عےسائےت کی پرچار شروع کی ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے ان الزامات کا سخت نوٹس لےتے ہوئے انکی تحقےقات کےلئے اےک کمےشن قائم کردےا ہے۔ افغان وزارت پلاننگ کے ترجمان صدےق عامر خےل نے اس حوالے سے تصدےق کرتے ہوئے بتاےا کہ ےہ معاملہ انتہائی سنگےن ہے اور اس کا سنجےدگی سے جائزہ لےا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان قوانےن اور اسلام کے خلاف کسی بھی تنظےم کا کوئی اقدام سامنے آگےا تو نہ صرف اس تنظےم کی سرگرمےاں بند بلکہ متعلقہ تنظےم کو انصاف کے کٹہرے مےں لاکر اس کےخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ ناروےجن امدادی ادارے اےن سی اے نے اس حوالے سے فوری موقف دےنے سے انکار کردےا تاہم اےک اہلکار نے بتاےا ہے کہ ےہ معاملہ مس انڈر سٹےنڈنگ کی وجہ سے پےدا ہوا ہے۔
مزیدخبریں